أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْحُدُودَ كَفَّارَةٌ لأَهْلِهَا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا قَرَأَ عَلَيْهِمْ الْآيَةَ فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ عَلَيْهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَمْ أَسْمَعْ فِي هَذَا الْبَابِ أَنَّ الْحُدُودَ تَكُونُ كَفَّارَةً لِأَهْلِهَا شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَأُحِبُّ لِمَنْ أَصَابَ ذَنْبًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ أَنْ يَسْتُرَ عَلَى نَفْسِهِ وَيَتُوبَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَبِّهِ وَكَذَلِكَ رُوِيَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ أَنَّهُمَا أَمَرَا رَجُلًا أَنْ يَسْتُرَ عَلَى نَفْسِهِ
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
حدود کانفاذ سزایافتہ کے گناہوں کا کفارہ ہے
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرمﷺ کے پاس ایک مجلس میں موجودتھے، آپ نے فرمایا: 'ہم سے اس بات پر بیعت کروکہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کروگے، چوری نہ کروگے اورزنانہ کروگے، پھر آپ نے ان کے سامنے آیت پڑھی ۱؎ اورفرمایا: جو اس اقرارکوپوراکرے گااس کا اجراللہ کے ذمہ ہے اورجو ان میں سے کسی گناہ کا مرتکب ہوا پھراس پر حدقائم ہوگئی تویہ اس کے لیے کفارہ ہوجائے گا ۲؎ ، اورجس نے کوئی گناہ کیا اوراللہ نے اس پر پردہ ڈال دیاتو وہ اللہ کے اختیارمیں ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اورچاہے تو اسے بخش دے '۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبادہ بن صامت کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- امام شافعی کہتے ہیں: میں نے اس باب میں اس حدیث سے اچھی کوئی چیزنہیں سنی کہ حدوداصحاب حدودکے لیے کفارہ ہیں ،۳- شافعی کہتے ہیں: میں چاہتاہوں کہ جب کوئی گناہ کرے اوراللہ اس پرپردہ ڈال دے تووہ خوداپنے اوپرپردہ ڈال لے اوراپنے اس گناہ کی ایسی توبہ کرے کہ اسے اور اس کے رب کے سوا کسی کو اس کا علم نہ ہو ،۴- ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کوحکم دیا کہ و ہ اپنے اوپرپردہ ڈال لے،۵- اس باب میں علی ، جریربن عبداللہ اورخزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یہ آیت کس سورہ کی تھی ؟ اس سلسلہ میں بصراحت کسی صحابی سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے،کیونکہ شرک باللہ،چوری اور زنانہ کرنے کی صورت میں پورا پورا اجر ملنے کا ذکر قرآن کریم کی متعدد سورتوں میں ہے اور یہ کہنا کہ فلاں سورہ کی فلاں آیت ہی مقصود ہے تو اس کے ثبوت کے لیے کسی صحابی سے اس کی تصریح ضروری ہے۔ اکثر علماء نے اس آیت سے مراد سورۃ ممتحنہ کی آیت رقم ۱۲ مراد لیاہے، جو یہ ہے {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ } إلى آخره.
۲؎ : اس حدیث میں جو یہ عموم پایا جارہاہے کہ جوان میں سے کسی گناہ کا مرتکب ہو پھر اس پر حد قائم ہو تو یہ حد اس کے لیے کفارہ ہے تو یہ عموم آیت کریمہ: {إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء} (النساء:116)سے خاص ہے، لہذا ارتداد کی بنا پر اگر کسی کا قتل ہوا تو یہ قتل اس کے لیے باعث کفارہ نہیں ہوگا۔
۱؎ : یہ آیت کس سورہ کی تھی ؟ اس سلسلہ میں بصراحت کسی صحابی سے کچھ بھی ثابت نہیں ہے،کیونکہ شرک باللہ،چوری اور زنانہ کرنے کی صورت میں پورا پورا اجر ملنے کا ذکر قرآن کریم کی متعدد سورتوں میں ہے اور یہ کہنا کہ فلاں سورہ کی فلاں آیت ہی مقصود ہے تو اس کے ثبوت کے لیے کسی صحابی سے اس کی تصریح ضروری ہے۔ اکثر علماء نے اس آیت سے مراد سورۃ ممتحنہ کی آیت رقم ۱۲ مراد لیاہے، جو یہ ہے {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ } إلى آخره.
۲؎ : اس حدیث میں جو یہ عموم پایا جارہاہے کہ جوان میں سے کسی گناہ کا مرتکب ہو پھر اس پر حد قائم ہو تو یہ حد اس کے لیے کفارہ ہے تو یہ عموم آیت کریمہ: {إِنَّ اللّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء} (النساء:116)سے خاص ہے، لہذا ارتداد کی بنا پر اگر کسی کا قتل ہوا تو یہ قتل اس کے لیے باعث کفارہ نہیں ہوگا۔