جامع الترمذي - حدیث 1435

أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب تَرَبُّصِ الرَّجْمِ بِالْحُبْلَى حَتَّى تَضَعَ​ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلِّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالزِّنَا فَقَالَتْ إِنِّي حُبْلَى فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأَخْبِرْنِي فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا فَشُدَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1435

کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل بچہ جننے کے بعد حاملہ کو رجم کرنے کا بیان​ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی اکرمﷺ کے پاس زنا کا اقرارکیا، اورعرض کیا: میں حاملہ ہوں، نبی اکرمﷺنے اس کے ولی کوطلب کیا اورفرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور جب بچہ جنے تومجھے خبرکرو، چنانچہ اس نے ایساہی کیا،اور پھرآپ نے حکم دیا، چنانچہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے ۱؎ پھرآپ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کردیاگیا، پھر آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے رجم کیا ہے، پھر اس کی صلاۃ پڑھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا:' اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگریہ مدینہ کے سترآدمیوں کے درمیان تقسیم کردی جائے توسب کوشامل ہوجائے گی ۲؎ ، عمر!اس سے اچھی کوئی چیز تمہاری نظرمیں ہے کہ اس نے اللہ کے لیے اپنی جان قربان کردی'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : معلوم ہوا کہ عورتوں پر حد جاری کرتے وقت ان کے جسم کی سترپوشی کا خیال رکھنا چاہئے۔ ۲؎ : مسلمانوں کے دیگر اموات کی طرح جس پر حد جاری ہواس پربھی صلاۃِ جنازہ پڑھی جائے گی،کیونکہ حدکا نفاذ صاحب حد کے لیے باعث کفارہ ہے، اس پر جملہ مسلمانوں کا اتفاق ہے،یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیث میں نبی اکرمﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ سے اس تائبہ کے توبہ کی کیا اہمیت ہے اسے واضح کیا۔ ۱؎ : معلوم ہوا کہ عورتوں پر حد جاری کرتے وقت ان کے جسم کی سترپوشی کا خیال رکھنا چاہئے۔ ۲؎ : مسلمانوں کے دیگر اموات کی طرح جس پر حد جاری ہواس پربھی صلاۃِ جنازہ پڑھی جائے گی،کیونکہ حدکا نفاذ صاحب حد کے لیے باعث کفارہ ہے، اس پر جملہ مسلمانوں کا اتفاق ہے،یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیث میں نبی اکرمﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ سے اس تائبہ کے توبہ کی کیا اہمیت ہے اسے واضح کیا۔