جامع الترمذي - حدیث 1431

أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَحْقِيقِ الرَّجْمِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمَ أَبُو بَكْرٍ وَرَجَمْتُ وَلَوْلَا أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَزِيدَ فِي كِتَابِ اللَّهِ لَكَتَبْتُهُ فِي الْمُصْحَفِ فَإِنِّي قَدْ خَشِيتُ أَنْ تَجِيءَ أَقْوَامٌ فَلَا يَجِدُونَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَكْفُرُونَ بِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُمَرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1431

کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل رجم کے ثبوت کا بیان​ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رجم کیا، اورمیں نے بھی رجم کیا، اگرمیں کتاب اللہ میں زیادتی حرام نہ سمجھتاتواس کو ۱؎ مصحف میں لکھ دیتا، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ قومیں آئیں گی اورکتاب اللہ میں حکم رجم(سے متعلق آیت) نہ پاکر اس کا انکار کردیں۔ ابوعیسیٰ(ترمذی) کہتے ہیں: ۱- عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اور دوسری سندوں سے بھی عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے،۳- اس باب میں علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
تشریح : ۱؎ : یعنی آیت رجم' الشيخ والشيخة إذا زنيا فأرجموهما البتة نكالا من الله...'کو مصحف میں ضرور لکھ دیتا ۔ ۲؎ : سلف صالحین رحمہم اللہ کو اللہ کے احکام وفرائض کے سلسلہ میں کس قدر فکر لاحق تھی اس کا اندازہ عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول سے لگایا جاسکتا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے جس اندیشہ کا اظہار کیا تھا وہ سو فیصد درست ثابت ہوا، چنانچہ معتزلہ اور خوارج کی ایک جماعت نے رجم کا انکار کیا، افسوس صد افسوس ! برصغیر میں بھی کچھ ایسے سرپھرے لوگ موجود ہیں جو اس سزا کے منکر ہیں، رجم کے انکار کی وجہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے کہ ایسے لوگوں کی فکری بنیاد انکار حدیث پر ہے، ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو احادیث صحیح سندوں سے ثابت اور ان کے راویوں کی ایک بڑی تعداد ہو پھر بھی ان کا انکار کیاجائے۔ ۱؎ : یعنی آیت رجم' الشيخ والشيخة إذا زنيا فأرجموهما البتة نكالا من الله...'کو مصحف میں ضرور لکھ دیتا ۔ ۲؎ : سلف صالحین رحمہم اللہ کو اللہ کے احکام وفرائض کے سلسلہ میں کس قدر فکر لاحق تھی اس کا اندازہ عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول سے لگایا جاسکتا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے جس اندیشہ کا اظہار کیا تھا وہ سو فیصد درست ثابت ہوا، چنانچہ معتزلہ اور خوارج کی ایک جماعت نے رجم کا انکار کیا، افسوس صد افسوس ! برصغیر میں بھی کچھ ایسے سرپھرے لوگ موجود ہیں جو اس سزا کے منکر ہیں، رجم کے انکار کی وجہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے کہ ایسے لوگوں کی فکری بنیاد انکار حدیث پر ہے، ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو احادیث صحیح سندوں سے ثابت اور ان کے راویوں کی ایک بڑی تعداد ہو پھر بھی ان کا انکار کیاجائے۔