أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُشَفَّعَ فِي الْحُدُودِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مَسْعُودِ ابْنِ الْعَجْمَاءِ وَابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُقَالُ مَسْعُودُ بْنُ الْأَعْجَمِ وَلَهُ هَذَا الْحَدِيثُ
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
حد میں سفارش کرنا مکروہ ہے
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قریش قبیلہ ٔبنو مخزوم کی ایک عورت ۱؎ کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی، کافی فکر مند ہوئے، وہ کہنے لگے: اس کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے کون گفتگو کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا : رسول اللہ ﷺ کے چہیتے اسامہ بن زید کے علاوہ کون اس کی جرأت کر سکتا ہے ؟ چنانچہ اسامہ نے آپ سے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کررہے ہو ؟' پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے آپ نے فرمایا :' لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے، اور جب کمزورحال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے، اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا (بھی) ہاتھ کاٹ دیتا ' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں مسعود بن عجماء، ابن عمر اورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- مسعود بن عجماء کو مسعودبن اعجم بھی کہاجاتاہے، ان سے صرف یہی ایک حدیث آئی ہے۔
تشریح :
۱؎ : قبیلہ بنو مخزوم کی اس عورت کانام فاطمہ بنت اسود تھا، اس کی یہ عادت بھی تھی کہ جب کسی سے کوئی سامان ضرورت پڑنے پر لے لیتی توپھر اس سے مکر جاتی۔
۲؎ : نبی اکرمﷺ کا ارشاد کہ' اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی'، یہ بالفرض والتقدیر ہے، ورنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شان اس سے کہیں عظیم تر ہے کہ وہ ایسی کسی غلطی میں مبتلا ہوں، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے سارے اہل بیت کی عفت وطہارت کی خبر دی ہے {إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا}(الأحزاب:33) فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺکے نزدیک آپ کے اہل خانہ میں سب سے زیادہ عزیز تھیں اسی لیے ان کے ذریعہ مثال بیان کی گئی۔
۱؎ : قبیلہ بنو مخزوم کی اس عورت کانام فاطمہ بنت اسود تھا، اس کی یہ عادت بھی تھی کہ جب کسی سے کوئی سامان ضرورت پڑنے پر لے لیتی توپھر اس سے مکر جاتی۔
۲؎ : نبی اکرمﷺ کا ارشاد کہ' اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی'، یہ بالفرض والتقدیر ہے، ورنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شان اس سے کہیں عظیم تر ہے کہ وہ ایسی کسی غلطی میں مبتلا ہوں، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے سارے اہل بیت کی عفت وطہارت کی خبر دی ہے {إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا}(الأحزاب:33) فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺکے نزدیک آپ کے اہل خانہ میں سب سے زیادہ عزیز تھیں اسی لیے ان کے ذریعہ مثال بیان کی گئی۔