جامع الترمذي - حدیث 143

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنْ الْمَوْطَإِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَتْ قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي وَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ فَقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَتَوَضَّأُ مِنْ الْمَوْطَإِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا وَطِيءَ الرَّجُلُ عَلَى الْمَكَانِ الْقَذِرِ أَنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ غَسْلُ الْقَدَمِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَطْبًا فَيَغْسِلَ مَا أَصَابَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِهُودِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَهُوَ وَهَمٌ وَلَيْسَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ابْنٌ يُقَالَ لَهُ هُودٌ وَإِنَّمَا هُوَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَهَذَا الصَّحِيحُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 143

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل گندی جگہوں پر سے ننگے پاؤں گزرنے سے پاؤں دھونے کا بیان​ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی ایک ام ولد سے روایت ہے کہ میں نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: میں لمبا دامن رکھنے والی عورت ہوں اور میرا گندی جگہوں پربھی چلناہوتا ہے، (تو میں کیا کروں؟) انہوں نے کہاکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے:' اس کے بعد کی (پاک) زمین اُسے پاک کردیتی ہے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ گندی جگہوں پرسے گزر نے کے بعد پاؤں نہیں دھوتے تھے، ۲- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں کا یہی قول ہے کہ جب آدمی کسی گندے راستے سے ہوکر آئے تو اسے پاؤں دھونے ضروری نہیں سوائے اس کے کہ گندگی گیلی ہوتو ایسی صورت میں جو کچھ لگاہے اسے دھولے ۔
تشریح : نوٹ:(سند میں ام ولد عبدالرحمن یا ام ولد ابراہیم بن عبدالرحمن مبہم ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے) نوٹ:(سند میں ام ولد عبدالرحمن یا ام ولد ابراہیم بن عبدالرحمن مبہم ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)