أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي دَرْءِ الْحَدِّ عَنِ الْمُعْتَرِفِ إِذَا رَجَعَ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ مَاعِزٌ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَمَرَ بِهِ فِي الرَّابِعَةِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْحَرَّةِ فَرُجِمَ بِالْحِجَارَةِ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَرَّ يَشْتَدُّ حَتَّى مَرَّ بِرَجُلٍ مَعَهُ لَحْيُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ بِهِ وَضَرَبَهُ النَّاسُ حَتَّى مَاتَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَرَّ حِينَ وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ وَمَسَّ الْمَوْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
مجرم اپنے اقرار سے پھر جائے تو اس سے حدساقط کرنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر اعتراف کیاکہ میں نے زناکیا ہے، آپ نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھروہ دوسری طرف سے آئے اوربولے: اللہ کے رسول!میں نے زناکیا ہے، آپ نے پھر ان کی طرف سے منہ پھیر لیا ، پھروہ دوسری طرف سے آئے اوربولے: اللہ کے رسول!میں نے زناکیا ہے، پھر چوتھی مرتبہ اعتراف کرنے پرآپ نے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ ایک پتھریلی زمین کی طرف لے جائے گئے اور انہیں رجمکیا گیا، جب انہیں پتھرکی چوٹ لگی تو دوڑتے ہوئے بھاگے، حتی کہ ایک ایسے آدمی کے قریب سے گزرے جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی ، اس نے ماعزکو اسی سے مارااور لوگوں نے بھی مارایہاں تک کہ وہ مرگئے، پھر لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا کہ جب پتھر اورموت کی تکلیف انہیں محسوس ہوئی تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے تھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'تم لوگوں نے اسے کیوں نہیں چھوڑدیا' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کئی اور سندوں سے بھی مروی ہے ، یہ حدیث زہری سے بھی مروی ہے، انہوں نے اسے بطریق: 'أبی سلمۃ، عن جابر بن عبد اللہ، عن النبی ﷺ ' اسی طرح روایت کی ہے۔ (جو آگے آرہی ہے)
تشریح :
۱؎ : ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں : 'هلا تركتموه لعله أن يتوب فيتوب الله عليه' یعنی اسے تم لوگوں نے کیوں نہیں چھوڑ دیا ، ہوسکتا ہے وہ اپنے اقرار سے پھر جاتا اور توبہ کرتا ، پھر اللہ اس کی توبہ قبول کرتا۔(اسی ٹکڑے میں باب سے مطابقت ہے)
۱؎ : ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں : 'هلا تركتموه لعله أن يتوب فيتوب الله عليه' یعنی اسے تم لوگوں نے کیوں نہیں چھوڑ دیا ، ہوسکتا ہے وہ اپنے اقرار سے پھر جاتا اور توبہ کرتا ، پھر اللہ اس کی توبہ قبول کرتا۔(اسی ٹکڑے میں باب سے مطابقت ہے)