أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّلْقِينِ فِي الْحَدِّ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ قَالَ وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي قَالَ بَلَغَنِي أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ قَالَ نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
حدوالے جرم کی تحقیق میں تلقین کرنے کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ماعزبن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا:' تمہارے بارے میں جومجھے خبرملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟' ماعز رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بارے میں آپ کوکیا خبرملی ہے؟ آپ نے فرمایا: 'مجھے خبرملی ہے کہ تم نے فلاں قبیلے کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا ہے؟' انہوں نے کہا: ہا ں، پھرانہوں نے چارمرتبہ اقرارکیا، تو آپ نے حکم دیا، توانہیں رجم کردیاگیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲-اس حدیث کوشعبہ نے سماک بن حرب سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے مرسلاً روایت کیا ہے، انہوں نے اس سند میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے،۳- اس باب میں سائب بن یزید سے بھی روایت ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی مجرم اگر اپنے گناہ کا خود اقرار کررہا ہوتو اس کے سامنے ایسی باتیں رکھنا جن کی وجہ سے ا س پر حد واجب نہ ہو۔
۱؎ : یعنی مجرم اگر اپنے گناہ کا خود اقرار کررہا ہوتو اس کے سامنے ایسی باتیں رکھنا جن کی وجہ سے ا س پر حد واجب نہ ہو۔