جامع الترمذي - حدیث 1418

أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ​ صحيح حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَحَاتِمُ بْنُ سِيَاهٍ الْمَرْوَزِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ سَرَقَ مِنْ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ وَزَادَ حَاتِمُ بْنُ سِيَاهٍ الْمَرْوَزِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَعْمَرٌ بَلَغَنِي عَنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْهُ زَادَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَهَكَذَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1418

کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل اپنے ما ل کی حفاظت کرتے ہوئے ماراجانے والاآدمی شہیدہے​ سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہیدہے ۱؎ اورجس نے ایک بالشت بھی زمین چرائی قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس حدیث میں حاتم بن سیا ہ مروزی نے اضافہ کیا ہے، معمر کہتے ہیں: زہری سے مجھے حدیث پہنچی ہے، لیکن میں نے ان سے نہیں سنا کہ انہوں نے اس حدیث یعنی 'من قتل دون مالہ فہو شہید'(جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے ماراجائے وہ شہیدہے) میں کچھ اضافہ کیاہو، اسی طرح شعیب بن ابوحمزہ نے یہ حدیث بطریق: 'الزہری، عن طلحۃ بن عبداللہ، عن عبدالرحمن ابن عمرو بن سہل، عن سعید بن زید، عن النبی ﷺ' روایت کی ہے، نیز سفیان بن عیینہ نے بطریق: 'الزہری، عن طلحۃ بن عبداللہ، عن سعید بن زید، عن النبی ﷺ'روایت کی ہے، اس میں سفیان نے عبدالرحمن بن عمروبن سہل کاذکرنہیں کیا۔
تشریح : ۱ ؎ : اپنی جان، مال ،اہل و عیال اور عزت وناموس کی حفاظت اور دفاع ایک شرعی امر ہے، ایسا کرتے ہوئے اگر کسی کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے تواسے شہادت کا درجہ نصیب ہوگا، لیکن یہ شہید میدان جہاد کے شہید کے مثل نہیں ہے، اسے غسل دیاجائے گا، اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی جائے گی اوراسے کفن بھی دیاجائے گا۔ ۱ ؎ : اپنی جان، مال ،اہل و عیال اور عزت وناموس کی حفاظت اور دفاع ایک شرعی امر ہے، ایسا کرتے ہوئے اگر کسی کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے تواسے شہادت کا درجہ نصیب ہوگا، لیکن یہ شہید میدان جہاد کے شہید کے مثل نہیں ہے، اسے غسل دیاجائے گا، اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی جائے گی اوراسے کفن بھی دیاجائے گا۔