جامع الترمذي - حدیث 1417

أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَبْسِ فِي التُّهْمَةِ​ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ ثُمَّ خَلَّى عَنْهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ بَهْزٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ هَذَا الْحَدِيثَ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1417

کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل کسی تہمت والزام میں گرفتار کرنے کا بیان​ معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ایک آدمی کوتہمت ۱؎ کی بناپر قید کیا، پھر (الزام ثابت نہ ہونے پر)اس کو رہاکردیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- بہز بن حکیم بن معاویہ بن حیدۃ قشیری کی حدیث جسے وہ اپنے باپ سے اوروہ ان کے داداسے روایت کرتے ہیں،حسن ہے، ۳- اسماعیل بن ابراہیم ابن علیہ نے بہزبن حکیم سے یہ حدیث اس سے زیادہ مکمل اورمطول روایت کی ہے۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : اس تہمت اورالزام کے کئی سبب ہوسکتے ہیں: اس نے جھوٹی گواہی دی ہوگی، یا اس کے خلاف کسی نے اس کے مجرم ہونے کا دعوی پیش کیا ہوگا، یا اس کے ذمہ کسی کا قرض باقی ہوگا، پھر اس کا جرم ثابت نہ ہونے پر اسے رہاکردیاگیاہوگا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جرم ثابت ہونے سے قبل قید وبند کرنا ایک شرعی امر ہے۔ ۲؎ : پوری حدیث کے لیے دیکھئے سنن ابی داود حوالہ ٔ مذکور۔ ۱؎ : اس تہمت اورالزام کے کئی سبب ہوسکتے ہیں: اس نے جھوٹی گواہی دی ہوگی، یا اس کے خلاف کسی نے اس کے مجرم ہونے کا دعوی پیش کیا ہوگا، یا اس کے ذمہ کسی کا قرض باقی ہوگا، پھر اس کا جرم ثابت نہ ہونے پر اسے رہاکردیاگیاہوگا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جرم ثابت ہونے سے قبل قید وبند کرنا ایک شرعی امر ہے۔ ۲؎ : پوری حدیث کے لیے دیکھئے سنن ابی داود حوالہ ٔ مذکور۔