جامع الترمذي - حدیث 1411

أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي دِيَةِ الْجَنِينِ​ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا ضَرَّتَيْنِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ أَوْ عَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَلْقَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ وَجَعَلَهُ عَلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ قَالَ الْحَسَنُ وَأَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ و قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1411

کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل حمل ( ماں کے پیٹ میں موجود بچہ)کی دیت کا بیان​ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دو عورتیں سوکن تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھریا خیمے کی میخ (گھونٹی) سے مارا، تواس کا حمل ساقط ہوگیا، رسول اللہ ﷺ نے اس حمل کی دیت میں غرہ یعنی غلام یالونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا اور دیت کی ادائیگی اس عورت کے عصبہ کے ذمہ ٹھہرائی ۱ ؎ ۔ حسن بصری کہتے ہیں: زیدبن حباب نے سفیان ثوری سے روایت کی ، اورسفیان ثوری نے منصورسے اس حدیث کواسی طرح روایت کی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث قتل کی دوسری قسم' شبہ عمد' کے سلسلہ میں اصل ہے، شبہ عمد: وہ قتل ہے جس میں قتل کے لیے ایسی چیزوں کا استعمال ہوتاہے جن سے عموما قتل واقع نہیں ہوتا جیسے : لاٹھی اور اسی جیسی دوسری چیزیں، اس میں دیت مغلظہ لی جاتی ہے، یہ سو اونٹ ہے، ان میں چالیس حاملہ اونٹیناں ہوں گی، اس دیت کی ذمہ داری قاتل کے عصبہ پر ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو باپ کی جہت سے قاتل کے قریبی یادور کے رشتہ دار ہیں، خواہ اس کے وارثین میں سے نہ ہوں۔ ۱؎ : یہ حدیث قتل کی دوسری قسم' شبہ عمد' کے سلسلہ میں اصل ہے، شبہ عمد: وہ قتل ہے جس میں قتل کے لیے ایسی چیزوں کا استعمال ہوتاہے جن سے عموما قتل واقع نہیں ہوتا جیسے : لاٹھی اور اسی جیسی دوسری چیزیں، اس میں دیت مغلظہ لی جاتی ہے، یہ سو اونٹ ہے، ان میں چالیس حاملہ اونٹیناں ہوں گی، اس دیت کی ذمہ داری قاتل کے عصبہ پر ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو باپ کی جہت سے قاتل کے قریبی یادور کے رشتہ دار ہیں، خواہ اس کے وارثین میں سے نہ ہوں۔