جامع الترمذي - حدیث 1406

أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ وَلِيِّ الْقَتِيلِ فِي الْقِصَاصِ وَالْعَفْوِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَسْفِكَنَّ فِيهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَنَّ فِيهَا شَجَرًا فَإِنْ تَرَخَّصَ مُتَرَخِّصٌ فَقَالَ أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ أَحَلَّهَا لِي وَلَمْ يُحِلَّهَا لِلنَّاسِ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الرَّجُلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَإِنِّي عَاقِلُهُ فَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ إِمَّا أَنْ يَقْتُلُوا أَوْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ شَيْبَانُ أَيْضًا عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ مِثْلَ هَذَا وَرُوِي عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَلَهُ أَنْ يَقْتُلَ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ وَذَهَبَ إِلَى هَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1406

کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل قصاص اورعفوکے سلسلے میں مقتول کے ولی (وارث) کے فیصلے کا بیان​ ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' مکہ کو اللہ نے حرمت والا (محترم) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا ،پس جوشخص اللہ اور یوم آخرت پرایمان رکھتاہووہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، (اب) اگرکوئی (خونریزی کے لیے) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ ﷺ کے لیے حلال کیا گیا تھا ( تواس کایہ استدلال باطل ہے) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لئے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھروہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو ! تم نے ہذیل کے اس آدمی کوقتل کیا ہے، میں اس کی دیت اداکرنے والاہوں، (سن لو) آج کے بعدجس کا بھی کوئی آدمی ماراجائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دوچیزوں میں سے کسی ایک کا اختیارہو گا: یا تو وہ (اس کے بدلے)اسے قتل کردیں، یااس سے دیت لے لیں'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی حسن صحیح ہے، ۲- اسے شیبان نے بھی یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی کے مثل روایت کیا ہے، ۳- اوریہ (حدیث بنام ابوشریح کعبی کی جگہ بنام) ابوشریح خزاعی بھی روایت کی گئی ہے۔ (اور یہ دونوں ایک ہی ہیں) اورانہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے،آپ نے فرمایا: 'جس کاکوئی آدمی ماراجائے تو اسے اختیار ہے یا تووہ اس کے بدلے اسے قتل کردے، یا معاف کردے، یا دیت وصول کرے ، ۴- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں ،احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔