جامع الترمذي - حدیث 1404

أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاهِدَةً​ ضعيف حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي سَعْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَى الْعَامِرِيَّيْنِ بِدِيَةِ الْمُسْلِمِينَ وَكَانَ لَهُمَا عَهْدٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو سَعْدٍ الْبَقَّالُ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1404

کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل ذمی اور معاہدہ والوں کے قاتل کے بارے میں وارد وعید کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے قبیلہ عامر کے دوآدمیوں کو مسلمانوں کے برابر دیت دی، (کیونکہ)ان دونوں کا رسول اللہ ﷺ سے عہدوپیمان تھا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- حدیث کے راوی ابوسعد بقال کا نام سعید بن مرزبان ہے۔
تشریح : نوٹ:(سند میں'ابوسعد البقال' ضعیف اورمدلس ہیں) نوٹ:(سند میں'ابوسعد البقال' ضعیف اورمدلس ہیں)