أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ رُضِخَ رَأْسُهُ بِصَخْرَةٍ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا بِحَجَرٍ وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنْ الْحُلِيِّ قَالَ فَأُدْرِكَتْ وَبِهَا رَمَقٌ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَكِ أَفُلَانٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا لَا قَالَ فَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَقَالَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ قَالَ فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ
کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل
جس کاسرپتھرسے کچل دیا گیا ہو اس کی دیت کا بیان
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک لڑکی زیور پہنے ہوئے کہیں جانے کے لیے نکلی، ایک یہودی نے اسے پکڑکر پتھر سے اس کاسر کچل دیا اور اس کے پاس جوزیور تھے وہ اس سے چھین لیا، پھر وہ لڑکی ایسی حالت میں پائی گئی کہ اس میں کچھ جان باقی تھی ، چنانچہ اسے نبی اکرمﷺ کے پاس لایا گیا،آپ نے اس سے پوچھا: 'تمہیں کس نے ماراہے، فلاں نے؟' اس نے سر سے اشارہ کیا: نہیں ، آپ نے پوچھا : 'فلاں نے ؟' یہاں تک کہ اس یہودی کانام لیا گیا(جس نے اس کا سرکچلا تھا) تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! تویہودی پکڑاگیا ،اور اس نے اعترافِ جرم کرلیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا، اور اس کا سردوپتھروں کے درمیان کچل دیاگیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اور اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے ، احمداور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، بعض اہل علم کہتے ہیں: قصاص صرف تلوار سے لیاجائے گا ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یہ اہل کوفہ کا مذہب ہے جن میں امام ابوحنیفہ اوران کے اصحاب شامل ہیں ان کی دلیل نعمان بن بشیرکی روایت ہے جو ابن ماجہ میں ' لا قود إلا بالسيف'کے الفاظ کے ساتھ وارد ہے، لیکن یہ روایت اپنے تمام طرق کے ساتھ ضعیف ہے بلکہ بقول ابوحاتم: منکرہے۔
۱؎ : یہ اہل کوفہ کا مذہب ہے جن میں امام ابوحنیفہ اوران کے اصحاب شامل ہیں ان کی دلیل نعمان بن بشیرکی روایت ہے جو ابن ماجہ میں ' لا قود إلا بالسيف'کے الفاظ کے ساتھ وارد ہے، لیکن یہ روایت اپنے تمام طرق کے ساتھ ضعیف ہے بلکہ بقول ابوحاتم: منکرہے۔