أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الدِّيَةِ كَمْ هِيَ مِنَ الإِبِلِ ضعيف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ خَشْفِ بْنِ مَالِكٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دِيَةِ الْخَطَإِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرِينَ بَنِي مَخَاضٍ ذُكُورًا وَعِشْرِينَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرِينَ جَذَعَةً وَعِشْرِينَ حِقَّةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَوْقُوفًا وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّ الدِّيَةَ تُؤْخَذُ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَرَأَوْا أَنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ عَلَى الْعَاقِلَةِ وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنَّ الْعَاقِلَةَ قَرَابَةُ الرَّجُلِ مِنْ قِبَلِ أَبِيهِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّمَا الدِّيَةُ عَلَى الرِّجَالِ دُونَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ مِنْ الْعَصَبَةِ يُحَمَّلُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ رُبُعَ دِينَارٍ وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ إِلَى نِصْفِ دِينَارٍ فَإِنْ تَمَّتْ الدِّيَةُ وَإِلَّا نُظِرَ إِلَى أَقْرَبِ الْقَبَائِلِ مِنْهُمْ فَأُلْزِمُوا ذَلِكَ
کتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل
دیت میں دیے جانے والے اونٹوں کی تعداد کا بیان
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا: 'قتل خطا ۱ ؎ کی دیت ۲؎ بیس بنت مخاض۳؎، بیس ابن مخاض ،بیس بنت لبون۴ ؎ ، بیس جذعہ ۵؎ اوربیس حقہ ۶؎؎ ہے '۔ہم کوابوہشام رفاعی نے ابن ابی زائد ہ اورابوخالد احمرسے اورانہوں نے حجاج بن ارطاۃسے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کوہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں اورعبد اللہ بن مسعود سے یہ حدیث موقوف طریقہ سے بھی آئی ہے،۲- اس باب میں عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم کایہی مسلک ہے، احمداوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ،۴- اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دیت تین سال میں لی جائے گی، ہرسال دیت کا تہائی حصہ لیاجائے گا،۵- اوران کاخیال ہے کہ دیتِ خطاعصبہ پر ہے،۶- بعض لوگوں کے نزدیک عصبہ وہ ہیں جو باپ کی جانب سے آدمی کے قرابت دار ہوں ، مالک اور شافعی کایہی قول ہے، ۷-بعض لوگوں کاکہناہے کہ عصبہ میں سے جومردہیں انہی پر دیت ہے ، عورتوں اوربچوں پرنہیں ، ان میں سے ہر آدمی کوچوتھائی دینا رکا مکلف بنایا جائے گا،۸- کچھ لوگ کہتے ہیں: آدھے دینار کا مکلف بنایاجائے گا ،۹- اگردیت مکمل ہوجائے گی تو ٹھیک ہے ورنہ سب سے قریبی قبیلہ کو دیکھا جائے گا اور ان کو اس کا مکلف بنایا جائے گا۔
تشریح :
۱؎ : قتل کی تین قسمیں ہیں:۱-قتل عمد : یعنی جان بوجھ کر ایسے ہتھیار کا استعمال کرنا جن سے عام طورسے قتل واقع ہوتا ہے ، اس میں قاتل سے قصاص لیا جاتا ہے، ۲-قتل خطا،: یعنی غلطی سے قتل کا ہوجانا ، اوپر کی حدیث میں اسی قتل کی دیت بیان ہوئی ہے۔ ۳-قتل شبہ عمد:یہ وہ قتل ہے جس میں ایسی چیزوں کا استعمال ہوتا ہے جن سے عام طورسے قتل واقع نہیں ہوتا جیسے لاٹھی اور کوڑا وغیرہ،اس میں دیتِ مغلظہ لی جاتی ہے اور یہ سو اونٹ ہے ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔
۲؎ : کسی نفس کے قتل یا جسم کے کسی عضو کے ضائع کرنے کے بدلے میں جو مال دیا جاتا ہے اسے دیت کہتے ہیں۔
۳؎ : وہ اونٹنی جو ایک سال کی ہو چکی ہو۴؎ ،وہ اونٹنی جو دوسال کی ہو چکی ہو۔ ۵؎؎ وہ اونٹ جو چار سال کی ہوچکا ہو ۶؎؎ ،وہ اونٹ جو تین سال کا ہو چکا ہو۔
۱؎ : قتل کی تین قسمیں ہیں:۱-قتل عمد : یعنی جان بوجھ کر ایسے ہتھیار کا استعمال کرنا جن سے عام طورسے قتل واقع ہوتا ہے ، اس میں قاتل سے قصاص لیا جاتا ہے، ۲-قتل خطا،: یعنی غلطی سے قتل کا ہوجانا ، اوپر کی حدیث میں اسی قتل کی دیت بیان ہوئی ہے۔ ۳-قتل شبہ عمد:یہ وہ قتل ہے جس میں ایسی چیزوں کا استعمال ہوتا ہے جن سے عام طورسے قتل واقع نہیں ہوتا جیسے لاٹھی اور کوڑا وغیرہ،اس میں دیتِ مغلظہ لی جاتی ہے اور یہ سو اونٹ ہے ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی۔
۲؎ : کسی نفس کے قتل یا جسم کے کسی عضو کے ضائع کرنے کے بدلے میں جو مال دیا جاتا ہے اسے دیت کہتے ہیں۔
۳؎ : وہ اونٹنی جو ایک سال کی ہو چکی ہو۴؎ ،وہ اونٹنی جو دوسال کی ہو چکی ہو۔ ۵؎؎ وہ اونٹ جو چار سال کی ہوچکا ہو ۶؎؎ ،وہ اونٹ جو تین سال کا ہو چکا ہو۔