جامع الترمذي - حدیث 1380

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَطَائِعِ​ حسن قَالَ قُلْتُ لِقُتَيْبَةَ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَكُمْ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شَرَاحِيلَ عَنْ سُمَيِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ سُمَيْرٍ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ فَقَطَعَ لَهُ فَلَمَّا أَنْ وَلَّى قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمَجْلِسِ أَتَدْرِي مَا قَطَعْتَ لَهُ إِنَّمَا قَطَعْتَ لَهُ الْمَاءَ الْعِدَّ قَالَ فَانْتَزَعَهُ مِنْهُ قَالَ وَسَأَلَهُ عَمَّا يُحْمَى مِنْ الْأَرَاكِ قَالَ مَا لَمْ تَنَلْهُ خِفَافُ الْإِبِلِ فَأَقَرَّ بِهِ قُتَيْبَةُ وَقَالَ نَعَمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ الْمَأْرِبُ نَاحِيَةٌ مِنْ الْيَمَنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبْيَضَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْقَطَائِعِ يَرَوْنَ جَائِزًا أَنْ يُقْطِعَ الْإِمَامُ لِمَنْ رَأَى ذَلِكَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1380

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں جاگیر دینے کا بیان​ ابیض بن حمال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے جاگیر میں نمک کی کان مانگی تو آپ نے انہیں دے دی،لیکن جب وہ پیٹھ پھیرکرواپس جانے لگے تو مجلس میں موجودایک آدمی نے عرض کیا: جانتے ہیں کہ آپ نے جاگیر میں اُسے کیا دیا ہے؟ آپ نے اُسے جاگیرمیں ایسا پانی دیا ہے جو کبھی بند نہیں ہوتا ہے۔(اس سے برابر نمک نکلتارہے گا) تو آپ نے اس سے اُسے واپس لے لیا، اس نے آپ سے پوچھا : پیلو کے درختوں کی کون سی جگہ(بطور رمنہ) گھیری جائے؟ آپ نے فرمایا:' جس زمین تک اونٹوں کے پاؤں نہ پہنچے' (جوآبادی اورچراگاہ سے کافی دور ہوں)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابیض کی حدیث غریب ہے، ۲- میں نے قتیبہ سے پوچھا کیا آپ سے محمد بن یحییٰ بن قیس مأربی نے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے اقرار کیا اور کہا: ہاں،۳- ہم سے محمدبن یحییٰ ابن ابی عمرو نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن یحییٰ بن قیس مأربی نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی، ۴- مأرب یمن کاایک خطہ ہے اور اسی کی طرف محمد بن یحییٰ مأربی منسوب ہیں،۵- اس باب میں وائل اوراسماء بنت ابوبکر سے بھی روایت ہے، ۶- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کاجاگیر کے سلسلے میں اسی حدیث پرعمل ہے، یہ لوگ امام کے لیے جائزسمجھتے ہیں کہ وہ جس کے لیے مناسب سمجھے اسے جاگیر دے۔
تشریح : نوٹ:(یہ سند مسلسل بالضعفاء ہے : 'ثمامہ' لین الحدیث ، اور 'سمیر' مجہول ہیں ، لیکن ابوداود کی دوسری روایت (رقم ۳۰۶۵) سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے ، اس کی تصحیح ابن حبان اورتحسین البانی نے کی ہے (مالم تنلہ خفاف کے استثناء کے ساتھ ) دیکھئے : صحیح ابی داود رقم ۲۶۹۴) اور (شاہد کی بناپر حسن لغیرہ ہے کماتقدم) نوٹ:(یہ سند مسلسل بالضعفاء ہے : 'ثمامہ' لین الحدیث ، اور 'سمیر' مجہول ہیں ، لیکن ابوداود کی دوسری روایت (رقم ۳۰۶۵) سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے ، اس کی تصحیح ابن حبان اورتحسین البانی نے کی ہے (مالم تنلہ خفاف کے استثناء کے ساتھ ) دیکھئے : صحیح ابی داود رقم ۲۶۹۴) اور (شاہد کی بناپر حسن لغیرہ ہے کماتقدم)