جامع الترمذي - حدیث 1377

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ عَنْ مَعْنٍ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَتَفْسِيرُ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ يَقُولُ هَدَرٌ لَا دِيَةَ فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ فَسَّرَ ذَلِكَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا الْعَجْمَاءُ الدَّابَّةُ الْمُنْفَلِتَةُ مِنْ صَاحِبِهَا فَمَا أَصَابَتْ فِي انْفِلَاتِهَا فَلَا غُرْمَ عَلَى صَاحِبِهَا وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ يَقُولُ إِذَا احْتَفَرَ الرَّجُلُ مَعْدِنًا فَوَقَعَ فِيهِ إِنْسَانٌ فَلَا غُرْمَ عَلَيْهِ وَكَذَلِكَ الْبِئْرُ إِذَا احْتَفَرَهَا الرَّجُلُ لِلسَّبِيلِ فَوَقَعَ فِيهَا إِنْسَانٌ فَلَا غُرْمَ عَلَى صَاحِبِهَا وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ وَالرِّكَازُ مَا وُجِدَ فِي دَفْنِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ وَجَدَ رِكَازًا أَدَّى مِنْهُ الْخُمُسَ إِلَى السُّلْطَانِ وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1377

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں چوپائے اگر کسی کو زخمی کردیں تو اس کے زخم کے لغوہونے کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'بے زبان (جانور)کازخم رائیگاں ہے، کنویں اور کان میں گرکر کوئی مرجائے تو وہ بھی رائیگاں ہے ۱ ؎ ، اورجاہلیت کے دفینے میں پانچواں حصہ ہے'۔ مؤلف نے اپنی سندسے بطریق ابن شہاب عن سعید بن المسیب وابی سلمہ عن ابی ہریرہ عن النبی ﷺ اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر عمرو بن عوف مزنی اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- مالک بن انس کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺکی حدیث ' العجماء جرحہا جبار' کی تفسیر یہ ہے کہ چوپایوں سے لگے ہوئے زخم رائیگاں ہیں اس میں کوئی دیت نہیں ہے، ۴- ' العجماء جرحہا جبار' کی بعض علماء نے یہی تفسیرکی ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ بے زبان جانور وہ ہیں جو اپنے مالک کے پاس سے بدک کربھاگ جائیں، اگر ان کے بدک کر بھاگنے کی حالت میں کسی کو ان سے زخم لگے یا چوٹ آجائے تو جانور والے پرکوئی تاوان نہیں ہوگا۔ ۵-'والمعدن جبار' کی تفسیر میں مالک کہتے ہیں: جب کوئی شخص کان کھد وائے اور اس میں کوئی گر جائے تو کان کھود وانے والے پر کوئی تاوان نہیں ہے، اسی طرح کنواں ہے جب کوئی مسافروں وغیرہ کے لیے کنواں کھُدوائے اور اس میں کوئی شخص گرجائے تو کھُدوانے والے پر کوئی تاوان نہیں ہے،۶- 'وفی الرکاز الخمس' کی تفسیر میں مالک کہتے ہیں: ' رکاز' اہل جاہلیت کا دفینہ ہے اگر کسی کو جاہلیت کا دفینہ ملے تو وہ پانچواں حصہ سلطان کے پاس (سرکاری خزانہ میں) جمع کرے گا اورجو باقی بچے گاوہ اس کا ہوگا۔
تشریح : ۱ ؎ : یعنی ان کے مالکوں سے دیت نہیں لی جائے گی۔ ۱ ؎ : یعنی ان کے مالکوں سے دیت نہیں لی جائے گی۔