جامع الترمذي - حدیث 1376

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي الْوَقْفِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ صَدَقَةٌ جَارِيَةٌ وَعِلْمٌ يُنْتَفَعُ بِهِ وَوَلَدٌ صَالِحٌ يَدْعُو لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1376

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں وقف کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'جب انسان مرجاتاہے تو اس کے عمل کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے سوائے تین چیزوں کے: ایک صدقہ جاریہ ۱؎ ہے، دوسرا ایسا علم ہے ۲؎ جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور تیسرا نیک وصالح اولاد ہے ۳؎ جو اس کے لیے دعاکرے '۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : صدقہ جاریہ یعنی ایساصدقہ جس کو عوام کی بھلائی کے لیے وقف کردیاجائے، مثلاً سرائے کی تعمیر،کنواں کھدوانا،نل لگوانا، مساجدومدارس اوریتیم خانوں کی تعمیرکروانا،اسپتال کی تعمیر، پُل اورسڑک وغیرہ بنوانا، ان میں سے جو کام بھی وہ اپنی زندگی میں کرجائے یااس کے کرنے کا ارادہ رکھتاہووہ سب صدقہ جاریہ میں شمارہوں گے۔ ۲؎ : علم میں لوگوں کو تعلیم دینا، طلباء کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا، تصنیف وتالیف اور درس وتدریس دعوت وتبلیغ کا سلسلہ قائم کرنا،مدارس کی تعمیرکرنا، دینی کتب کی طباعت اور ان کی نشرواشاعت کا بندوبست کر نا وغیرہ امورسبھی داخل ہیں۔ ۳؎ : نیک اولاد میں بیٹا،بیٹی پوتا، پوتی ، نواسانواسی وغیرہ کے علاوہ روحانی اولاد بھی شامل ہے جنہیں علم دین سکھایاہو۔ ۱؎ : صدقہ جاریہ یعنی ایساصدقہ جس کو عوام کی بھلائی کے لیے وقف کردیاجائے، مثلاً سرائے کی تعمیر،کنواں کھدوانا،نل لگوانا، مساجدومدارس اوریتیم خانوں کی تعمیرکروانا،اسپتال کی تعمیر، پُل اورسڑک وغیرہ بنوانا، ان میں سے جو کام بھی وہ اپنی زندگی میں کرجائے یااس کے کرنے کا ارادہ رکھتاہووہ سب صدقہ جاریہ میں شمارہوں گے۔ ۲؎ : علم میں لوگوں کو تعلیم دینا، طلباء کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا، تصنیف وتالیف اور درس وتدریس دعوت وتبلیغ کا سلسلہ قائم کرنا،مدارس کی تعمیرکرنا، دینی کتب کی طباعت اور ان کی نشرواشاعت کا بندوبست کر نا وغیرہ امورسبھی داخل ہیں۔ ۳؎ : نیک اولاد میں بیٹا،بیٹی پوتا، پوتی ، نواسانواسی وغیرہ کے علاوہ روحانی اولاد بھی شامل ہے جنہیں علم دین سکھایاہو۔