أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي اللُّقَطَةِ وَضَالَّةِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ فَالْتَقَطْتُ سَوْطًا فَأَخَذْتُهُ قَالَا دَعْهُ فَقُلْتُ لَا أَدَعُهُ تَأْكُلْهُ السِّبَاعُ لَآخُذَنَّهُ فَلَأَسْتَمْتِعَنَّ بِهِ فَقَدِمْتُ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ وَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ أَحْسَنْتَ وَجَدْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ قَالَ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ لِي عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا فَمَا أَجِدُ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا آخَرَ فَعَرَّفْتُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا آخَرَ وَقَالَ أَحْصِ عِدَّتَهَا وَوِعَاءَهَا وَوِكَاءَهَا فَإِنْ جَاءَ طَالِبُهَا فَأَخْبَرَكَ بِعِدَّتِهَا وَوِعَائِهَا وَوِكَائِهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
گری پڑی چیز اور گمشدہ اونٹ اور بکری کا بیان
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ میں زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کے ساتھ نکلاتومجھے (راستے میں) ایک کوڑا پڑاملا- ابن نمیرکی روایت میں ہے کہ میں نے پڑا ہوا ایک کوڑا پایا- تومیں نے اُسے اٹھا لیاتوان دونوں نے کہا: اسے رہنے دو ،(نہ اٹھاؤ) میں نے کہا :میں اسے نہیں چھوڑسکتاکہ اسے درندے کھاجائیں،میں اسے ضرور اٹھاؤں گا، اور اس سے فائدہ اٹھاؤں گا۔ پھر میں ابی بن کعب کے پاس آیا ،اور ان سے اس کے بارے میں پوچھا اور ان سے پوری بات بیان کی تو انہوں نے کہا: تم نے اچھا کیا، رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں، میں نے ایک تھیلی پائی جس میں سودینار تھے، اسے لے کرمیں آپ ﷺکے پاس آیا ، آپ نے مجھ سے فرمایا:' ایک سال تک اس کی پہچان کراؤ'، میں نے ایک سال تک اس کی پہچان کرائی لیکن مجھے کوئی نہیں ملاجواسے پہچانتا،پھر میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا: 'ایک سال تک اور اس کی پہچان کراؤ'،میں نے اس کی پہچان کرائی،پھر اسے لے کر آپ کے پاس آیا ۔ توآپ نے فرمایا:' ایک سال تک اوراس کی پہچان کراؤ ۱؎ ، اورفرمایا: اس کی گنتی کرلو، اس کی تھیلی اوراس کے سربندکوخوب اچھی طرح پہچان لو اگراسے تلاش کرنے والا آئے اور اس کی تعداد ،اس کی تھیلی اوراس کے سربند کے بارے میں بتائے تو اسے دے دو ورنہ تم اسے اپنے کام میں لاؤ'۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی تین سال تک پہچان کرانے کا حکم دیا، اس کی تاویل پچھلی حدیث کے حاشیہ میں دیکھیے۔
۱؎ : یعنی تین سال تک پہچان کرانے کا حکم دیا، اس کی تاویل پچھلی حدیث کے حاشیہ میں دیکھیے۔