جامع الترمذي - حدیث 1368

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّفْعَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الشَّرِيدِ وَأَبِي رَافِعٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثُ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ وَلَا نَعْرِفُ حَدِيثَ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَقُولُ كِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدِي صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1368

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں شفعہ کا بیان سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:' گھر کا پڑورسی گھر (خریدنے) کا زیادہ حق دار ہے' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سمرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اورعیسیٰ بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے انہوں نے قتادہ سے اورقتادہ نے انس سے اور انس نینبی اکرمﷺسے اسی کے مثل روایت کی ہے۔نیزسعیدبن ابی عروبہ سے مروی ہے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے حسن بصری سے اورحسن بصری نے سمرہ سے اورسمرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے،۳- اس باب میں شرید ، ابورافع اور انس سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- اور اہل علم کے نزدیک صحیح حسن کی حدیث ہے جسے انہوں نے سمرہ سے روایت کی ہے۔اورہم قتادہ کی حدیث کو جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہے، صرف عیسیٰ بن یونس ہی کی روایت سے جانتے ہیں اورعبداللہ بن عبدالرحمن الطائفی کی حدیث جسے انہوں نے عمروبن شریدسے اورعمرونے اپنے والدسے اوران کے والدنے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے، اس باب میں حسن حدیث ہے۔اورابراہیم بن میسرہ نے عمروبن شرید سے اورعمرو نے ابورافع سے اورابورافع نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوکہتے سناکہ میرے نزدیک دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
تشریح : ۱؎ : شفعہ اس استحقاق کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ شریک (ساجھے دار)سے شریک کا وہ حصہ جودوسرے کی ملکیت میں جاچُکاہوقیمت اداکرکے حاصل کرسکے۔ ۲؎ : اس حدیث سے پڑوسی کے لیے حق شفعہ کے قائلین نے ثبوت شفعہ پر استدلال کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس جگہ پڑوسی سے مرادساجھے دار ہے پڑوسی نہیں، کیونکہ اس حدیث میں اور حدیث ' إذا وقعت الحدود وصرفت الطريق فلا شفعة ' (یعنی: جب حد بندی ہوجائے اور راستے الگ الگ ہوجائیں تو شفعہ نہیں) جوآگے آرہی ہے میں تطبیق کا یہی معنی لینا ضروری ہے ۔ ۱؎ : شفعہ اس استحقاق کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ شریک (ساجھے دار)سے شریک کا وہ حصہ جودوسرے کی ملکیت میں جاچُکاہوقیمت اداکرکے حاصل کرسکے۔ ۲؎ : اس حدیث سے پڑوسی کے لیے حق شفعہ کے قائلین نے ثبوت شفعہ پر استدلال کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس جگہ پڑوسی سے مرادساجھے دار ہے پڑوسی نہیں، کیونکہ اس حدیث میں اور حدیث ' إذا وقعت الحدود وصرفت الطريق فلا شفعة ' (یعنی: جب حد بندی ہوجائے اور راستے الگ الگ ہوجائیں تو شفعہ نہیں) جوآگے آرہی ہے میں تطبیق کا یہی معنی لینا ضروری ہے ۔