جامع الترمذي - حدیث 1366

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّخَعِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَلَيْسَ لَهُ مِنْ الزَّرْعِ شَيْءٌ وَلَهُ نَفَقَتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَقَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَالَ لَا أَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَقَ إِلَّا مِنْ رِوَايَةِ شَرِيكٍ قَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا مَعْقِلُ بْنُ مَالِكٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ الْأَصَمِّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1366

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں دوسرے کی زمین میں بغیر اجازت فصل بونے کا بیان​ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جوشخص دوسرے کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیرفصل بوئے، اس کو فصل سے کچھ نہیں ملے گا وہ صرف خرچ لے سکتا ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ہم اسے بروایت ابواسحاق صرف شریک بن عبداللہ ہی کے طریق سے جانتے ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے اوریہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے ۱؎ ۴- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: یہ حدیث حسن ہے، انہوں نے کہا:میں اسے بروایت ابواسحاق صرف شریک ہی کے طریق سے جانتاہوں،۵- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ہم سے معقل بن مالک بصری نے بسندعقبہ بن اصم عنعطائعن رافع بن خدیج عن النبی ﷺ اسی طرح روایت کی ہے ۔
تشریح : ۱؎ : اور یہی قول راجح ہے اس کے برخلاف کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ فصل تو غاصب کی ہوگی اورزمین کا مالک اس سے زمین کاکرایہ وصول کرے گا، مگر اس قول پرکوئی دلیل ایسی نہیں جسے اس حدیث کے مقابلہ میں پیش کیا جاسکے۔ ۱؎ : اور یہی قول راجح ہے اس کے برخلاف کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ فصل تو غاصب کی ہوگی اورزمین کا مالک اس سے زمین کاکرایہ وصول کرے گا، مگر اس قول پرکوئی دلیل ایسی نہیں جسے اس حدیث کے مقابلہ میں پیش کیا جاسکے۔