جامع الترمذي - حدیث 1364

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُعْتِقُ مَمَالِيكَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا ثُمَّ دَعَاهُمْ فَجَزَّأَهُمْ ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ يَرَوْنَ اسْتِعْمَالَ الْقُرْعَةِ فِي هَذَا وَفِي غَيْرِهِ وَأَمَّا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ فَلَمْ يَرَوْا الْقُرْعَةَ وَقَالُوا يُعْتَقُ مِنْ كُلِّ عَبْدٍ الثُّلُثُ وَيُسْتَسْعَى فِي ثُلُثَيْ قِيمَتِهِ وَأَبُو الْمُهَلَّبِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْجَرْمِيُّ وَهُوَ غَيْرُ أَبِي قِلَابَةَ وَيُقَالُ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو قِلَابَةَ الْجَرْمِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1364

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں آدمی مرتے وقت اپنے غلاموں کو آزاد کردے اور اس کے پاس ان کے علاوہ کوئی اورمال نہ ہوتوکیا کیاجائے؟​ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک انصاری شخص نے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کوآزاد کردیا جبکہ اس کے پاس ان کے علاوہ کوئی اورمال نہ تھا، نبی اکرمﷺکو یہ خبر ملی تو آپ نے اس آدمی کو سخت بات کہی، پھر ان غلاموں کو بلایا اور دو دوکرکے ان کے تین حصے کئے، پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اورجن(دوغلاموں) کے نام قرعہ نکلاان کو آزاد کردیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اوریہ اوربھی سندوں سے عمران بن حصین سے مروی ہے،۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے۔ اوریہی مالک ،شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ یہ لوگ یہ اوراس طرح کے دوسرے مواقع پر قرعہ اندازی کو درست کہتے ہیں،۵- اوراہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم قرعہ اندازی کو جائز نہیں سمجھتے ، اس موقع پرلوگ کہتے ہیں کہ ہرغلام سے ایک تہائی آزاد کیاجائے گا اور دوتہائی قیمت کی آزادی کے لیے کسب (کمائی) کرایاجائے گا۔