جامع الترمذي - حدیث 1361

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي حَدِّ بُلُوغِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَيْشٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ فَلَمْ يَقْبَلْنِي فَعُرِضْتُ عَلَيْهِ مِنْ قَابِلٍ فِي جَيْشٍ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ فَقَبِلَنِي قَالَ نَافِعٌ وَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ هَذَا حَدُّ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ ثُمَّ كَتَبَ أَنْ يُفْرَضَ لِمَنْ يَبْلُغُ الْخَمْسَ عَشْرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ أَنَّ هَذَا حَدُّ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَذَكَرَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِي حَدِيثِهِ قَالَ نَافِعٌ فَحَدَّثَنَا بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ هَذَا حَدُّ مَا بَيْنَ الذُّرِّيَّةِ وَالْمُقَاتِلَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَرَوْنَ أَنَّ الْغُلَامَ إِذَا اسْتَكْمَلَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَحُكْمُهُ حُكْمُ الرِّجَالِ وَإِنْ احْتَلَمَ قَبْلَ خَمْسَ عَشْرَةَ فَحُكْمُهُ حُكْمُ الرِّجَالِ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الْبُلُوغُ ثَلَاثَةُ مَنَازِلَ بُلُوغُ خَمْسَ عَشْرَةَ أَوْ الِاحْتِلَامُ فَإِنْ لَمْ يُعْرَفْ سِنُّهُ وَلَا احْتِلَامُهُ فَالْإِنْبَاتُ يَعْنِي الْعَانَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1361

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں مرد اور عورت کی بلوغت کی حد کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک لشکر میں پیش کیاگیا، اس وقت میری عمر چودہ سال کی تھی توآپ نے مجھے(لشکرمیں) قبول نہیں کیا، پھر آئندہ سال مجھے آپ کے سامنے ایک اور لشکر میں پیش کیاگیا اور اس وقت میری عمر پندرہ سال کی تھی تو آپ نے مجھے (لشکرمیں) قبول کرلیا۔ نافع کہتے ہیں: میں نے عمربن عبدالعزیز سے اس حدیث کو بیان کیا تو انہوں نے کہا: بالغ اور نابالغ کے درمیان یہی حد ہے۔ انہوں نے اپنے عاملوں کو لکھا کہ جو پندرہ سال کے ہوجائیں (مال غنیمت سے) ان کو حصہ دیاجائے۔ دوسری سند سے عمر نے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اور اس میں یہ ذکر نہیں کیاکہ (عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عاملوں کو لکھا کہ نابالغ اور بالغ کی یہی حد ہے) البتہ سفیان بن عیینہ نے اپنی حدیث میں یہ بیان کیا ہے کہ نافع کہتے ہیں کہ ہم نے اس حدیث کو عمر بن عبدالعزیز سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: بچہ اور مقاتل (جوجنگ میں شرکت کا اہل ہو) کے درمیان یہی حد ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پرعمل ہے، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب بچہ پندرہ سال مکمل کرلے تو اس کا حکم وہی ہوگا جومردوں کا ہوتا ہے اور اگر پندرہ سال سے پہلے ہی اس کو احتلام آنے لگے توبھی اس کا حکم مردوں جیساہوگا۔احمد اوراسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: بلوغت کی تین علامتیں ہیں: بچہ پندرہ سال کا ہوجائے، یا اس کو احتلام آنے لگے، اور اگر عمر اور احتلام نہ معلوم ہوسکے تو جب اس کے ناف کے نیچے کے بال اُگ آئیں تو وہ بالغ ہے۔