جامع الترمذي - حدیث 1360

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُكْسَرُ لَهُ الشَّيْئُ مَا يُحْكَمُ لَهُ مِنْ مَالِ الْكَاسِرِ​ ضعيف جداً حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ قَصْعَةً فَضَاعَتْ فَضَمِنَهَا لَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَإِنَّمَا أَرَادَ عِنْدِي سُوَيْدٌ الْحَدِيثَ الَّذِي رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَحَدِيثُ الثَّوْرِيِّ أَصَحُّ اسْمُ أَبِي دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1360

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں جس کی کوئی چیز توڑدی جائے توتوڑنے والے کے مال سے اس کاتاوان لیاجائے گا​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺنے ایک پیالہ منگنی لیا وہ ٹوٹ گیا، توآپ نے جن سے پیالہ لیاتھا انہیں اس کا تاوان اداکیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث محفوظ نہیں ہے، ۲- سوید نے مجھ سے وہی حدیث بیان کرنی چاہی تھی جسے ثوری نے روایت کی ہے ۱؎ ، ۳- ثوری کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ سوید بن عبدالعزیزکو مذکورہ حدیث کی روایت میں وہم ہوا ہے انہوں نے اسے حمید کے واسطے سے انس سے 'أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَعَارَ قَصْعَةً 'کے الفاظ کے ساتھ روایت کردیا جو محفوظ نہیں ہے بلکہ محفوظ وہ روایت ہے جسے سفیان ثوری نے حمید کے واسطے سے انس سے 'أهدت بعض أزواج النبي ﷺ'کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ نوٹ:(سند میں 'سوید بن عبد العزیز' سخت ضعیف ہے، صحیح واقعہ وہ جو اگلی حدیث میں مذکورہے) ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ سوید بن عبدالعزیزکو مذکورہ حدیث کی روایت میں وہم ہوا ہے انہوں نے اسے حمید کے واسطے سے انس سے 'أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَعَارَ قَصْعَةً 'کے الفاظ کے ساتھ روایت کردیا جو محفوظ نہیں ہے بلکہ محفوظ وہ روایت ہے جسے سفیان ثوری نے حمید کے واسطے سے انس سے 'أهدت بعض أزواج النبي ﷺ'کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ نوٹ:(سند میں 'سوید بن عبد العزیز' سخت ضعیف ہے، صحیح واقعہ وہ جو اگلی حدیث میں مذکورہے)