أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ قَالَ وَقَضَى بِهَا عَلِيٌّ فِيكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا أَصَحُّ وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَرَوَى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا أَنَّ الْيَمِينَ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ جَائِزٌ فِي الْحُقُوقِ وَالْأَمْوَالِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَالُوا لَا يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ إِلَّا فِي الْحُقُوقِ وَالْأَمْوَالِ وَلَمْ يَرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ
کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
ایک گواہ کے ساتھ مدعی قسم کھانا دعوی کوثابت کرناہے
ابوجعفر صادق سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے (مدعی کے حق میں) فیصلہ کیا، راوی کہتے ہیں:اور علی نے بھی اسی سے تمہارے درمیان فیصلہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، ۲- اسی طرح سفیان ثوری نے بھی بطریق : 'جعفر بن محمد، عن أبیہ، عن النبی ﷺ' مرسلاً روایت کی ہے۔اورعبدالعزیز بن ابوسلمہ اور یحییٰ بن سلیم نے اس حدیث کو بطریق: ' جعفر بن محمد، عن أبیہ، عن علی، عن النبی ﷺ' (مرفوعاً) روایت کیا ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، ان لوگوں کی رائے ہے کہ حقوق اور اموال کے سلسلے میں ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم کھلاناجائز ہے۔ مالک بن انس، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے صرف حقوق اور اموال کے سلسلے ہی میں فیصلہ کیاجائے گا۔ ۴-اوراہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے فیصلہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : باب کی یہ احادیث اہل کوفہ کے خلاف حجت ہیں،ان کا استدلال 'وأشهدوا ذوي عدل منكم إذا استشهدوا شهدين من رجالكم'سے استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل نہیں۔
۱؎ : باب کی یہ احادیث اہل کوفہ کے خلاف حجت ہیں،ان کا استدلال 'وأشهدوا ذوي عدل منكم إذا استشهدوا شهدين من رجالكم'سے استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل نہیں۔