أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي فَقَالَ الْكِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي وَفِي يَدِي لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَكَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا قَالَ فَلَكَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ قَالَ لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِكَ قَالَ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ لِيَحْلِفَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِكَ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں گواہی مدعی پر اور قسم مدعیٰ علیہ پر ہے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دوآدمی ایک حضرموت سے اورایک کندہ سے نبی اکرمﷺ کے پاس آئے۔ حضرمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس(کندی) نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے، اس پر کندی نے کہا:یہ میری زمین ہے اور میرے قبضہ میں ہے، اس پر اس(حضرمی) کا کوئی حق نہیں ہے۔ نبی اکرمﷺنے حضرمی سے پوچھا: 'تمہارے پاس کوئی گواہ ہے ؟' اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا:' پھر تو تم اس سے قسم ہی لے سکتے ہو'، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! وہ فاجر آدمی ہے اسے اس کی پرواہ نہیں کہ وہ کس بات پر قسم کھارہاہے۔ اور نہ وہ کسی چیز سے احتیاط برتتاہے، آپ نے فرمایا:' اس سے تم قسم ہی لے سکتے ہو'۔ آدمی قسم کھانے چلا تو رسول اللہ ﷺ نے جب وہ پیٹھ پھیرکرجانے لگا فرمایا: اگر اس نے ظلماً تمہارا مال کھانے کے لیے قسم کھائی ہے تووہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گاکہ اللہ اس سے رخ پھیرے ہوگا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- وائل بن حجر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، اور اشعث بن قیس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔