أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَبُولِ الْهَدِيَّةِ وَإِجَابَةِ الدَّعْوَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ وَلَوْ دُعِيتُ عَلَيْهِ لَأَجَبْتُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَسَلْمَانَ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
ہدیہ تحفہ اور دعوت قبول کرنے کا بیان
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اگرمجھے کھربھی ہدیہ کی جائے تو میں قبول کروں گا اورا گر مجھے اس کی دعوت دی جائے تو میں قبول کروں گا' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، عائشہ ، مغیرہ بن شعبہ، سلمان ، معاویہ بن حیدہ اور عبدالرحمن بن علقمہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث میں اس بات کی ترغیب ہے کہ غریب آدمی کی دعوت اورمعمولی ہدیہ کو بھی قبول کیاجائے، اسے کم اورحقیر سمجھ کر ردّنہ کیاجائے، اس سے نبی اکرمﷺکی تواضع اورسادگی کا بھی پتہ چلتاہے کہ آپ کتنے سادہ اورمتواضع تھے، اپنے لیے آپ کسی تکلف اوراہتمام کوپسندنہیں فرماتے تھے۔
۱؎ : اس حدیث میں اس بات کی ترغیب ہے کہ غریب آدمی کی دعوت اورمعمولی ہدیہ کو بھی قبول کیاجائے، اسے کم اورحقیر سمجھ کر ردّنہ کیاجائے، اس سے نبی اکرمﷺکی تواضع اورسادگی کا بھی پتہ چلتاہے کہ آپ کتنے سادہ اورمتواضع تھے، اپنے لیے آپ کسی تکلف اوراہتمام کوپسندنہیں فرماتے تھے۔