جامع الترمذي - حدیث 1334

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ يَقْضِي الْقَاضِي وَهُوَ غَضْبَانُ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كَتَبَ أَبِي إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ قَاضٍ أَنْ لَا تَحْكُمْ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحْكُمْ الْحَاكِمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو بَكْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1334

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے​ عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جوقاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو،کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے:' حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوبکرہ کانام نفیع ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پرصحیح طورسے غوروفکرنہیں کیاجاسکتا، اسی پرقیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جوفکرانسانی میں تشویش کاسبب ہوفیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتاہے۔ ۱؎ : اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پرصحیح طورسے غوروفکرنہیں کیاجاسکتا، اسی پرقیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جوفکرانسانی میں تشویش کاسبب ہوفیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتاہے۔