جامع الترمذي - حدیث 1331

أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْقَاضِي لاَ يَقْضِي بَيْنَ الْخَصْمَيْنِ حَتَّى يَسْمَعَ كَلاَمَهُمَا​ حسن حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَقَاضَى إِلَيْكَ رَجُلَانِ فَلَا تَقْضِ لِلْأَوَّلِ حَتَّى تَسْمَعَ كَلَامَ الْآخَرِ فَسَوْفَ تَدْرِي كَيْفَ تَقْضِي قَالَ عَلِيٌّ فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا بَعْدُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1331

کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں قاضی جب تک دونوں فریق کی بات نہ سن لے فیصلہ نہ کرے​ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'جب تمہارے پاس دوآدمی فیصلہ کے لیے آئیں توتم پہلے کے حق میں فیصلہ نہ کرو جب تک کہ دوسرے کی بات نہ سن لو ۱؎ عنقریب تم جان لوگے کہ تم کیسے فیصلہ کرو'۔علی کہتے ہیں: اس کے بعد میں برابرفیصلے کرتارہا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تشریح : ۱؎ : اوراگردوسرا فریق خاموش رہے، عدالت کے سامنے کچھ نہ کہے، نہ اقرارکرے نہ انکار یا دوسرافریق عدالت کی طلبی کے باوجودعدالت میں بیان دینے کے لیے حاضرنہ ہوتو کیادوسرے فریق کے خلاف فیصلہ دیا جاسکتا ہے یانہیں؟ قرین صواب بات یہی ہے کہ اس صورت میں عدالت یک طرفہ فیصلہ دینے کی مجازہوگی۔ نوٹ:(متابعات کی بناپر یہ حدیث حسن ہے ، ورنہ اس کے راوی 'حنش' ضعیف ہیں، دیکھئے: ا لإرواء رقم : ۲۶۰۰) ۱؎ : اوراگردوسرا فریق خاموش رہے، عدالت کے سامنے کچھ نہ کہے، نہ اقرارکرے نہ انکار یا دوسرافریق عدالت کی طلبی کے باوجودعدالت میں بیان دینے کے لیے حاضرنہ ہوتو کیادوسرے فریق کے خلاف فیصلہ دیا جاسکتا ہے یانہیں؟ قرین صواب بات یہی ہے کہ اس صورت میں عدالت یک طرفہ فیصلہ دینے کی مجازہوگی۔ نوٹ:(متابعات کی بناپر یہ حدیث حسن ہے ، ورنہ اس کے راوی 'حنش' ضعیف ہیں، دیکھئے: ا لإرواء رقم : ۲۶۰۰)