أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ الْعَادِلِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ فَإِذَا جَارَ تَخَلَّى عَنْهُ وَلَزِمَهُ الشَّيْطَانُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ
کتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں
امام عادل کا بیان
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے ۱؎ جب تک وہ ظلم نہیں کرتا، اورجب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ اسے چھوڑکرالگ ہوجاتاہے ۔اور اس سے شیطان چمٹ جاتا ہے'۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف عمران بن قطان کی روایت سے جانتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یعنی اللہ کی مدداس کے شامل حال ہوتی ہے۔
۱؎ : یعنی اللہ کی مدداس کے شامل حال ہوتی ہے۔