أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَسُؤْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ فَقَالَ وَاكِلْهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بِمُوَاكَلَةِ الْحَائِضِ بَأْسًا وَاخْتَلَفُوا فِي فَضْلِ وَضُوئِهَا فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُهُمْ وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ فَضْلَ طَهُورِهَا
کتاب: طہارت کے احکام ومسائل حائضہ کے ساتھ کھانے اور اس کے جھوٹے کا بیان عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: 'اس کے ساتھ کھاؤ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں عائشہ اور انس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کایہی قول ہے: یہ لوگ حائضہ کے ساتھ کھانے میں کوئی حرج نہیں جانتے۔ البتہ اس کے وضوکے بچے ہوئے پانی کے سلسلہ میں ان میں اختلاف ہے۔بعض لوگوں نے اس کی اجازت دی ہے اوربعض نے اس کی طہارت سے بچے ہوے پانی کو مکروہ کہاہے۔ وضاحت ۱؎ : یہ حدیث آیت کریمہ:{فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِی الْمَحِیضِ} [ البقرۃ: 222] کے معارض نہیں کیو نکہ آیت میں جدارہنے سے مرادوطی سے جدا رہنا ہے۔