جامع الترمذي - حدیث 1313

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1313

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل مخابرہ اور معاومہ کا بیان​ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے بیع محاقلہ، مزابنہ ۱؎ ، مخابرہ ۲ ؎ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا، اورآپ نے عرایا ۴؎ کی اجازت دی ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : محاقلہ اورمزابنہ کی تفسیرکے لیے دیکھئے حدیث رقم( ۱۲۲۴)۔ ۲؎ : مخابرہ کی تفسیرکے لیے دیکھئے حدیث رقم (۱۲۹۰)۔ ۳؎ : عرایاکی تفسیرکے لیے دیکھئے حاشیہ حدیث رقم (۱۳۰۰)۔ ۴؎ : بیع سنین کو بیع معاومہ بھی کہتے ہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کو کئی سالوں کے لیے بیچ دے، یہ بیع جائزنہیں ہے کیونکہ یہ معدوم کی بیع کی قبیل سے ہے، اس میں دھوکہ ہے، ممکن ہے کہ درخت میں پھل ہی نہ آئے، یا آئے مگرجتنی قیمت دی ہے اس سے زیادہ پھل آئے ۔ ۱؎ : محاقلہ اورمزابنہ کی تفسیرکے لیے دیکھئے حدیث رقم( ۱۲۲۴)۔ ۲؎ : مخابرہ کی تفسیرکے لیے دیکھئے حدیث رقم (۱۲۹۰)۔ ۳؎ : عرایاکی تفسیرکے لیے دیکھئے حاشیہ حدیث رقم (۱۳۰۰)۔ ۴؎ : بیع سنین کو بیع معاومہ بھی کہتے ہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کو کئی سالوں کے لیے بیچ دے، یہ بیع جائزنہیں ہے کیونکہ یہ معدوم کی بیع کی قبیل سے ہے، اس میں دھوکہ ہے، ممکن ہے کہ درخت میں پھل ہی نہ آئے، یا آئے مگرجتنی قیمت دی ہے اس سے زیادہ پھل آئے ۔