جامع الترمذي - حدیث 1308

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مَطْلِ الْغَنِيِّ أَنَّهُ ظُلْمٌ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1308

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺفرمایا:' مال دار آدمی کاقرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے ۱؎ اور جب تم میں سے کوئی کسی مالدارکی حوالگی میں دیا جائے توچاہئے کہ اس کی حوالگی اسے قبول کرے' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابن عمر اور شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : قرض کی ادائیگی کے باوجودقرض ادانہ کرنا ٹال مٹول ہے، بلاوجہ قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لیناکبیرہ گناہ ہے۔ ۲؎ : اپنے ذمہ کاقرض دوسرے کے ذمہ کردینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زیدعمروکا مقروض ہے پھرزید عمروکا مقابلہ بکرسے یہ کہہ کر کرادے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکرکے سرہے اوربکراسے تسلیم بھی کرلے توعمروکویہ حوالگی قبول کرنی چاہئے ، اس میں گویاحسن معاملہ کی ترغیب ہے۔ ۱؎ : قرض کی ادائیگی کے باوجودقرض ادانہ کرنا ٹال مٹول ہے، بلاوجہ قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لیناکبیرہ گناہ ہے۔ ۲؎ : اپنے ذمہ کاقرض دوسرے کے ذمہ کردینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زیدعمروکا مقروض ہے پھرزید عمروکا مقابلہ بکرسے یہ کہہ کر کرادے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکرکے سرہے اوربکراسے تسلیم بھی کرلے توعمروکویہ حوالگی قبول کرنی چاہئے ، اس میں گویاحسن معاملہ کی ترغیب ہے۔