جامع الترمذي - حدیث 130

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَائِضِ أَنَّهَا لاَ تَقْضِي الصَّلاَةَ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مُعَاذَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَتَقْضِي إِحْدَانَا صَلَاتَهَا أَيَّامَ مَحِيضِهَا فَقَالَتْ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ قَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ فَلَا تُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَنَّ الْحَائِضَ لَا تَقْضِي الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ عَامَّةِ الْفُقَهَاءِ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ فِي أَنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصَّوْمَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 130

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل حائضہ کے صلاۃ قضا نہ کرنے کا بیان​ معاذۃ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا ہم حیض کے دنوں والی صلاۃ کی قضا کیا کریں؟ توانہوں نے کہا: کیا تو حروریہ ۱؎ ہے؟ ہم میں سے ایک کو حیض آتاتھا تو اُسے قضا کا حکم نہیں دیا جاتاتھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور عائشہ سے اور کئی سندوں سے بھی مروی ہے کہ حائضہ صلاۃ قضا نہیں کرے گی، ۳- اکثر فقہا کایہی قول ہے۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ حائضہ صوم قضا کرے گی اورصلاۃ قضا نہیں کرے گی۔
تشریح : ۱؎ : حروریہ منسوب ہے حروراء کی طرف جو کوفہ سے دومیل کی دوری پر ایک بستی کا نام تھا، خوارج کو اسی گاؤں کی نسبت سے حروری کہا جاتا ہے، اس لیے کہ ان کا ظہوراسی بستی سے ہواتھا،ان میں کاایک گروہ حیض کے دنوں کی چھوٹی ہوئی صلاتوں کی قضاکو ضروری قراردیتاہے اسی لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت کو حروریہ کہا، مطلب یہ تھا کہ کیا تو خارجی عورت تونہیں ہے جو ایساکہہ رہی ہے۔ ۱؎ : حروریہ منسوب ہے حروراء کی طرف جو کوفہ سے دومیل کی دوری پر ایک بستی کا نام تھا، خوارج کو اسی گاؤں کی نسبت سے حروری کہا جاتا ہے، اس لیے کہ ان کا ظہوراسی بستی سے ہواتھا،ان میں کاایک گروہ حیض کے دنوں کی چھوٹی ہوئی صلاتوں کی قضاکو ضروری قراردیتاہے اسی لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت کو حروریہ کہا، مطلب یہ تھا کہ کیا تو خارجی عورت تونہیں ہے جو ایساکہہ رہی ہے۔