جامع الترمذي - حدیث 1292

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْبَيْعِ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا يَخْطُبْ بَعْضُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ بَعْضٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَسَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَسُومُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ وَمَعْنَى الْبَيْعِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ هُوَ السَّوْمُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1292

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرنا منع ہے​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے ۱؎ اور نہ کوئی کسی کے شادی کے پیغام پر پیغام دے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور سمرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- نبی اکرمﷺسے مروی ہے کہ آپ نے فرمایاآدمی اپنے بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ کرے ۔ ۴-اوربعض اہل علم کے نزدیک نبی اکرمﷺسے مروی اس حدیث میں بیع سے مراد بھاؤ تاؤ اور مول تول ہے۔
تشریح : ۱؎ : دوسرے کی بیع پر بیع کی صورت یہ ہے، بیع ہوجانے کے بعد مدت خیارکے اندر کوئی آکریہ کہے کہ تو یہ بیع فسخ کردے تو میں تجھ کو اس سے عمدہ چیز اس سے کم قیمت پر دیتاہوں کہ اس طرح کہنا جائزنہیں۔ ۱؎ : دوسرے کی بیع پر بیع کی صورت یہ ہے، بیع ہوجانے کے بعد مدت خیارکے اندر کوئی آکریہ کہے کہ تو یہ بیع فسخ کردے تو میں تجھ کو اس سے عمدہ چیز اس سے کم قیمت پر دیتاہوں کہ اس طرح کہنا جائزنہیں۔