جامع الترمذي - حدیث 1277

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ مُحَيِّصَةَ أَخَا بَنِي حَارِثَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِجَارَةِ الْحَجَّامِ فَنَهَاهُ عَنْهَا فَلَمْ يَزَلْ يَسْأَلُهُ وَيَسْتَأْذِنُهُ حَتَّى قَالَ اعْلِفْهُ نَاضِحَكَ وَأَطْعِمْهُ رَقِيقَكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَأَبِي جُحَيْفَةَ وَجَابِرٍ وَالسَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مُحَيِّصَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ أَحْمَدُ إِنْ سَأَلَنِي حَجَّامٌ نَهَيْتُهُ وَآخُذُ بِهَذَا الْحَدِيثِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1277

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل پچھنا لگانے والے کی کمائی کا بیان​ محیصہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرمﷺسے پچھنالگانے والے کی اجرت کی اجازت طلب کی، توآپ نے انہیں اس سے منع فرمایا ۱؎ لیکن وہ بار بار آپ سے پوچھتے اور اجازت طلب کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:' اسے اپنے اونٹ کے چارہ پرخرچ کرو یا اپنے غلام کو کھلادو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- محیصہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں رافع بن خدیج ، جحیفہ ، جابر اور سائب بن یزید سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے،۴- احمد کہتے ہیں: اگرمجھ سے کوئی پچھنا لگانے والا مزدوری طلب کرے تومیں نہیں دونگااور دلیل میں یہی حدیث پیش کروں گا۔
تشریح : ۱؎ : یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ یہ ایک گھٹیااورغیرشریفانہ عمل ہے، جہاں تک اس کے جوازکا معاملہ ہے تو آپ نے خود ابوطیبہ کو پچھنالگانے کی اجرت دی ہے جیساکہ کہ اگلی روایت سے واضح ہے، جمہوراسی کے قائل ہیں اورممانعت والی روایت کو نہیں تنزیہی پر محمول کرتے ہیں یا کہتے ہیں کہ وہ منسوخ ہے۔ ۱؎ : یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ یہ ایک گھٹیااورغیرشریفانہ عمل ہے، جہاں تک اس کے جوازکا معاملہ ہے تو آپ نے خود ابوطیبہ کو پچھنالگانے کی اجرت دی ہے جیساکہ کہ اگلی روایت سے واضح ہے، جمہوراسی کے قائل ہیں اورممانعت والی روایت کو نہیں تنزیہی پر محمول کرتے ہیں یا کہتے ہیں کہ وہ منسوخ ہے۔