أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي ثَمَنِ الْكَلْبِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا ثَمَنَ الْكَلْبِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ثَمَنِ كَلْبِ الصَّيْدِ
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
کتے کی قیمت کا بیان
- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'پچھنا لگانے والے کی کمائی خبیث (گھٹیا) ہے۱؎ زانیہ کی اجرت ناپاک ۲؎ ہے اور کتے کی قیمت ناپاک ہے' ۳؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، علی، ابن مسعود ، ابومسعود، جابر ، ابوہریرہ، ابن عباس، ابن عمر اور عبداللہ ابن جعفر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ان لوگوں نے کتے کی قیمت کوناجائزجاناہے ،یہی شافعی ،احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔اوربعض اہل علم نے شکاری کتے کی قیمت کی اجازت دی ہے۔
تشریح :
۱؎ : ' كسب الحجام خبيث 'میں خبیث کالفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیااورغیرشریفانہ ہونے کے معنی میں ہے رسول اللہ ﷺنے محیصہ رضی اللہ عنہ کویہ حکم دیاکہ پچھنالگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اورغلام کوفائدہ پہنچاؤ، نیز آپ نے خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کواس کی اجرت بھی دی، لہذا پچھنالگانے والے کی کمائی کے متعلق خبیث کالفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے لہسن اور پیاز کو خبیث کہا باوجودیکہ ان دونوں کااستعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غیرشریفانہ ہے۔یہاں خبیث بمعنی حرام ہے۔۲؎ : چونکہ زنافحش اموراورکبیرہ گناہوں میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اورحرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہویا آزادہو۔۳؎ : کتاچونکہ نجس اورناپاک جانورہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہوگی، اس کی نجاست کاحال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کوجس میں کتامنہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کاحکم دیاہے جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب کتے کی خریدوفروخت اوراس سے فائداٹھانامنع ہے، الایہ کہ کسی شدیدضرورت سے ہو مثلاً گھر جائداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔ پھر بھی قیمت لینا گھٹیا کام ہے، ہدیہ کردینا چاہیے۔
۱؎ : ' كسب الحجام خبيث 'میں خبیث کالفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیااورغیرشریفانہ ہونے کے معنی میں ہے رسول اللہ ﷺنے محیصہ رضی اللہ عنہ کویہ حکم دیاکہ پچھنالگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اورغلام کوفائدہ پہنچاؤ، نیز آپ نے خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کواس کی اجرت بھی دی، لہذا پچھنالگانے والے کی کمائی کے متعلق خبیث کالفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے لہسن اور پیاز کو خبیث کہا باوجودیکہ ان دونوں کااستعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غیرشریفانہ ہے۔یہاں خبیث بمعنی حرام ہے۔۲؎ : چونکہ زنافحش اموراورکبیرہ گناہوں میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اورحرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہویا آزادہو۔۳؎ : کتاچونکہ نجس اورناپاک جانورہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہوگی، اس کی نجاست کاحال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کوجس میں کتامنہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کاحکم دیاہے جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب کتے کی خریدوفروخت اوراس سے فائداٹھانامنع ہے، الایہ کہ کسی شدیدضرورت سے ہو مثلاً گھر جائداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔ پھر بھی قیمت لینا گھٹیا کام ہے، ہدیہ کردینا چاہیے۔