أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ عَسْبِ الْفَحْلِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَأَبُو عَمَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي قَبُولِ الْكَرَامَةِ عَلَى ذَلِكَ
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
نرکومادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے نرکومادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ، انس اور ابوسعید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ بعض علماء نے اس کام پر بخشش قبول کرنے کی اجازت دی ہے، جمہورکے نزدیک یہ نہی تحریمی ہے۔
تشریح :
۱؎ : چونکہ مادہ کا حاملہ ہو نا قطعی نہیں ہے،حمل قرارپانے اور نہ پانے دونوں کا شبہ ہے اسی لیے نبی اکرمﷺنے اس کی اجرت لینے سے منع فرمایاہے۔
۱؎ : چونکہ مادہ کا حاملہ ہو نا قطعی نہیں ہے،حمل قرارپانے اور نہ پانے دونوں کا شبہ ہے اسی لیے نبی اکرمﷺنے اس کی اجرت لینے سے منع فرمایاہے۔