أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَمْ يُدْرِكْ ابْنَ مَسْعُودٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا وَهُوَ مُرْسَلٌ أَيْضًا قَالَ أَبُو عِيسَى قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَمْ تَكُنْ بَيِّنَةٌ قَالَ الْقَوْلُ مَا قَالَ رَبُّ السِّلْعَةِ أَوْ يَتَرَادَّانِ قَالَ إِسْحَقُ كَمَا قَالَ وَكُلُّ مَنْ كَانَ الْقَوْلُ قَوْلَهُ فَعَلَيْهِ الْيَمِينُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ مِنْهُمْ شُرَيْحٌ وَغَيْرُهُ نَحْوُ هَذَا
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل بائع (بیچنے والے) اور مشتری (خریدینے والے) کے اختلاف کا بیان عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'جب بائع اورمشتری میں اختلاف ہوجائے تو بات بائع کی مانی جائے گی، اور مشتری کو اختیار ہوگا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث مرسل ہے، عون بن عبداللہ نے ابن مسعود کو نہیں پایا، ۲- اورقاسم بن عبدالرحمن سے بھی یہ حدیث مروی ہے، انہوں نے ابن مسعود سے اورابن مسعودنے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے۔اور یہ روایت بھی مرسل ہے، ۳- اسحاق بن منصور کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: جب بائع اورمشتری میں اختلاف ہوجائے اور کوئی گواہ نہ ہو تو کس کی بات تسلیم کی جائے گی؟ انہوں نے کہا: بات وہی معتبر ہوگی جوسامان کامالک کہے گا، یا پھر دونوں اپنی اپنی چیزواپس لے لیں یعنی بائع سامان واپس لے لے اورمشتری قیمت۔اسحاق بن راہویہ نے بھی وہی کہاہے جو احمدنے کہاہے،۴- اوربات جس کی بھی مانی جائے اس کے ذمہ قسم کھانا ہوگا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: تابعین میں سے بعض اہل علم سے اسی طرح مروی ہے، انہیں میں شریح بھی ہیں۔