جامع الترمذي - حدیث 1268

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ المُحَفَّلَاتِ حسن حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَسْتَقْبِلُوا السُّوقَ وَلَا تُحَفِّلُوا وَلَا يُنَفِّقْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا بَيْعَ الْمُحَفَّلَةِ وَهِيَ الْمُصَرَّاةُ لَا يَحْلُبُهَا صَاحِبُهَا أَيَّامًا أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ لِيَجْتَمِعَ اللَّبَنُ فِي ضَرْعِهَا فَيَغْتَرَّ بِهَا الْمُشْتَرِي وَهَذَا ضَرْبٌ مِنْ الْخَدِيعَةِ وَالْغَرَرِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1268

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل محفلات بیچنے کے بیان میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ (بازار میں آنے والے قافلہ ٔ تجارت کا بازار سے پہلے) استقبال نہ کرو، جانور کے تھن میں دودھ نہ روکو (تاکہ خریدار دھوکہ کھا جائے) اور (جھوٹا خریدار بن کر) ایک دوسرے کا سامان نہ فروخت کراؤ‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ ایسے جانور کی بیع کو جس کا دودھ تھن میں روک لیا گیا ہو جائز نہیں سمجھتے، ۴- محفلۃ ایسے جانور کو کہتے ہیں جس کا دودھ تھن میں چھوڑے رکھا گیا ہو، اس کا مالک کچھ دن سے اسے نہ دوہتا ہوتاکہ اس کی تھن میں دودھ جمع ہو جائے اور خریدار اس سے دھوکہ کھا جائے۔ یہ فریب اور دھوکہ ہی کی ایک شکل ہے۔
تشریح : نوٹ: (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے) نوٹ: (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے)