جامع الترمذي - حدیث 1267

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاحْتِكَارِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَضْلَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّكَ تَحْتَكِرُ قَالَ وَمَعْمَرٌ قَدْ كَانَ يَحْتَكِرُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا رُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ كَانَ يَحْتَكِرُ الزَّيْتَ وَالْحِنْطَةَ وَنَحْوَ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَأَبِي أُمَامَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا احْتِكَارَ الطَّعَامِ وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي الِاحْتِكَارِ فِي غَيْرِ الطَّعَامِ و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ لَا بَأْسَ بِالِاحْتِكَارِ فِي الْقُطْنِ وَالسِّخْتِيَانِ وَنَحْوِ ذَلِكَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1267

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل ذخیرہ اندوزی کا بیان​ معمر بن عبداللہ بن نضلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا :' گنہگار ہی احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرتاہے' ۱؎ ۔محمد بن ابراہیم کہتے ہیں: میں نے سعید بن المسیب سے کہا:ابومحمد! آپ تو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: معمر بھی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- معمر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- سعید بن مسیب سے مروی ہے، وہ تیل، گیہوں اور اسی طرح کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے،۳- اس باب میں عمر، علی ،ابوامامہ، اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ان لوگوں نے کھانے کی ذخیرہ اندوزی ناجائزکہا ہے ،۵- بعض اہل علم نے کھانے کے علاوہ دیگر اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کی اجازت دی ہے،۶- ابن مبارک کہتے ہیں: روئی، دباغت دی ہوئی بکری کی کھال، اور اسی طرح کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تشریح : ۱؎ : احتکار: ذخیرہ اندوزی کوکہتے ہیں،یہ اس وقت منع ہے جب لوگوں کو غلّے کی ضرورت ہو تو مزیدمہنگائی کے انتظارمیں اسے بازار میں نہ لایا جائے، اگربازار میں غلّہ دستیاب ہے تو ذخیرہ اندوزی منع نہیں۔کھانے کے سوا دیگرغیرضروری اشیاء کی ذخیرہ اندوزی میں کوئی حرج نہیں۔ ۱؎ : احتکار: ذخیرہ اندوزی کوکہتے ہیں،یہ اس وقت منع ہے جب لوگوں کو غلّے کی ضرورت ہو تو مزیدمہنگائی کے انتظارمیں اسے بازار میں نہ لایا جائے، اگربازار میں غلّہ دستیاب ہے تو ذخیرہ اندوزی منع نہیں۔کھانے کے سوا دیگرغیرضروری اشیاء کی ذخیرہ اندوزی میں کوئی حرج نہیں۔