جامع الترمذي - حدیث 1255

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي شِرَاءِ الْقِلاَدَةِ وَفِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَفَصَلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفْصَلَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَمْ يَرَوْا أَنْ يُبَاعَ السَّيْفُ مُحَلًّى أَوْ مِنْطَقَةٌ مُفَضَّضَةٌ أَوْ مِثْلُ هَذَا بِدَرَاهِمَ حَتَّى يُمَيَّزَ وَيُفْصَلَ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1255

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل سونے اور جواہرات جڑے ہوئے ہارخریدنے کا بیان​ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے خیبر کے دن بارہ دینارمیں ایک ہار خریدا، جس میں سونے اور جواہرات جڑے ہوئے تھے، میں نے انہیں (توڑ کر)جداجدا کیا تومجھے اس میں بارہ دینارسے زیادہ ملے۔میں نے نبی اکرمﷺسے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: (سونے اور جواہرات جڑے ہوئے ہار) نہ بیچے جائیں جب تک انہیں جُداجُدانہ کرلیاجائے '۔اسی طرح مؤلف نے قتیبہ سے اسی سند سے حدیث روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ چاندی جڑی ہوئی تلوار یا کمر بند یا اسی جیسی دوسرے چیزوں کودرہم سے فروخت کرنادرست نہیں سمجھتے ہیں، جب تک کہ ان سے چاندی الگ نہ کرلی جائے۔ ابن مبارک ،شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ ۳-اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے۔