أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي اشْتِرَاطِ ظَهْرِ الدَّابَّةِ عِنْدَ الْبَيْعِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ بَاعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا وَاشْتَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَى أَهْلِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ الشَّرْطَ فِي الْبَيْعِ جَائِزًا إِذَا كَانَ شَرْطًا وَاحِدًا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَجُوزُ الشَّرْطُ فِي الْبَيْعِ وَلَا يَتِمُّ الْبَيْعُ إِذَا كَانَ فِيهِ شَرْطٌ
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
جانور بیچتے وقت اس پرسواری کی شرط لگا کرلینے کا بیان
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے (راستے میں) نبی اکرمﷺسے ایک اونٹ بیچا اور اپنے گھر والوں تک سوار ہوکر جانے کی شرط رکھی لگائی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ اوربھی سندوں سے جابر سے مروی ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ بیع میں شرط کو جائز سمجھتے ہیں جب شرط ایک ہو۔ یہی قول احمد اوراسحاق بن راہویہ کا ہے ،۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ بیع میں شرط جائز نہیں ہے اور جب اس میں شرط ہوتو بیع تام نہیں ہوگی۔
تشریح :
۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ بیع میں اگرجائزشرط ہو تو بیع اورشرط دونوں درست ہیں۔
۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ بیع میں اگرجائزشرط ہو تو بیع اورشرط دونوں درست ہیں۔