أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُصَرَّاةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَاءَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَصْحَابِنَا مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَمَعْنَى قَوْلِهِ لَا سَمْرَاءَ يَعْنِي لَا بُرَّ
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل جس جانور کا دودھ تھن میں روک دیا گیا ہواس کے حکم کا بیان ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: 'جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں روک دیاگیا ہو تو اسے تین دن تک اختیار ہے۔ اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کوئی غلہ بھی واپس کرے جوگیہوں نہ ہو'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ہمارے اصحاب کا اسی پرعمل ہے۔ ان ہی میں شافعی ،ا حمد اور اسحاق بن راہویہ ہیں۔ آپ کے قول ' لاسمراء' کا مطلب ' لابُرّ' ہے یعنی گیہوں نہ ہو۔ (کھانے کی کوئی اور چیز ہو، پچھلی حدیث میں کھجور کا تذکرہ ہے)