أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُصَرَّاةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِذَا حَلَبَهَا إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
جس جانور کا دودھ تھن میں روک دیا گیا ہواس کے حکم کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ تھن میں (کئی دنوں سے ) روک دیا گیا ہو، تو جب وہ اس کا دودھ دوہے تواسے اختیار ہے اگر وہ چاہے تو ایک صاع کھجور کے ساتھ اس کو واپس کردے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں انس اور ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے۔
تشریح :
۱؎ : ایک صاع کھجورکی واپسی کا جوحکم دیاگیاہے اس لیے ہے کہ اس جانورسے حاصل کردہ دودھ کا معاوضہ ہوجائے کیونکہ کچھ دودھ توخریدارکی ملکیت میں نئی چیزہے اورکچھ دودھ اس نے خریداہے اب چونکہ خریدارکو یہ تمیزکرنا مشکل ہے کہ کتنا دودھ خریدا ہواہے اورکتنانیاداخل ہے چنانچہ عدم تمیزکی بناپراسے واپس کرنایا اس کی قیمت واپس کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے شارع نے ایک صاع مقررفرمادیاکہ فروخت کرنے والے اورخریدارکے مابین تنازع اورجھگڑا پیدانہ ہو خریدارنے جو دودھ حاصل کیا ہے اس کا معاوضہ ہوجائے قطع نظراس سے کہ دودھ کی مقدارکم تھی یا زیادہ ۔
۱؎ : ایک صاع کھجورکی واپسی کا جوحکم دیاگیاہے اس لیے ہے کہ اس جانورسے حاصل کردہ دودھ کا معاوضہ ہوجائے کیونکہ کچھ دودھ توخریدارکی ملکیت میں نئی چیزہے اورکچھ دودھ اس نے خریداہے اب چونکہ خریدارکو یہ تمیزکرنا مشکل ہے کہ کتنا دودھ خریدا ہواہے اورکتنانیاداخل ہے چنانچہ عدم تمیزکی بناپراسے واپس کرنایا اس کی قیمت واپس کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے شارع نے ایک صاع مقررفرمادیاکہ فروخت کرنے والے اورخریدارکے مابین تنازع اورجھگڑا پیدانہ ہو خریدارنے جو دودھ حاصل کیا ہے اس کا معاوضہ ہوجائے قطع نظراس سے کہ دودھ کی مقدارکم تھی یا زیادہ ۔