جامع الترمذي - حدیث 1246

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْبَيِّعَيْنِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَيْهِ فِي فَرَسٍ بَعْدَ مَا تَبَايَعَا وَكَانُوا فِي سَفِينَةٍ فَقَالَ لَا أَرَاكُمَا افْتَرَقْتُمَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ إِلَى أَنَّ الْفُرْقَةَ بِالْكَلَامِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَرُوِي عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ كَيْفَ أَرُدُّ هَذَا وَالْحَدِيثُ فِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَحِيحٌ وَقَوَّى هَذَا الْمَذْهَبَ وَمَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ مَعْنَاهُ أَنْ يُخَيِّرَ الْبَائِعُ الْمُشْتَرِيَ بَعْدَ إِيجَابِ الْبَيْعِ فَإِذَا خَيَّرَهُ فَاخْتَارَ الْبَيْعَ فَلَيْسَ لَهُ خِيَارٌ بَعْدَ ذَلِكَ فِي فَسْخِ الْبَيْعِ وَإِنْ لَمْ يَتَفَرَّقَا هَكَذَا فَسَّرَهُ الشَّافِعِيُّ وَغَيْرُهُ وَمِمَّا يُقَوِّي قَوْلَ مَنْ يَقُولُ الْفُرْقَةُ بِالْأَبْدَانِ لَا بِالْكَلَامِ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1246

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل بیچنے والا اورخریدار دونوں کو جب تک وہ جدانہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے​ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' بائع(بیچنے والا) اورمشتری(خریدار) جب تک جدانہ ہوں ۱؎ دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اورفسخ کردینے کا اختیار ہے ، اگر وہ دونوں سچ کہیں اورسامان خوبی اور خرابی واضح کردیں توان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگران دونوں نے عیب کو چھپایا اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان کی بیع کی برکت ختم کردی جائے گی۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اسی طرح ابوبرزہ اسلمی سے بھی مروی ہے کہ دو آدمی ایک گھوڑے کی بیع کرنے کے بعد اس کا مقدمہ لے کر ان کے پاس آئے، وہ لوگ ایک کشتی میں تھے۔ ابوبرزہ نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ تم دونوں جدا ہو ئے ہواور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : بائع اورمشتری کو جب تک (مجلس سے) جدانہ ہوں اختیار ہے، ۳- اہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم اس طرف گئے ہیں کہ جدائی قول سے ہوگی، یہی سفیان ثوری کا قول ہے،اوراسی طرح مالک بن انس سے بھی مروی ہے،۴- اور ابن مبارک کا کہنا ہے کہ میں اس مسلک کو کیسے رد کردوں؟ جب کہ نبی اکرمﷺسے واردحدیث صحیح ہے،۵- اورانہوں نے اس کو قوی کہاہے۔نبی اکرمﷺکے قول 'إلا بیع الخیار' کا مطلب یہ ہے کہ بائع مشتری کو بیع کے واجب کرنے کے بعد اختیار دے دے، پھر جب مشتری بیع کو اختیار کرلے تو اس کے بعد اس کو بیع فسخ کرنے کا اختیار نہیں ہوگا، اگرچہ وہ دونوں جدانہ ہوئے ہوں۔اسی طرح شافعی وغیرہ نے اس کی تفسیر کی ہے،۶- اور جو لوگ جسمانی جدائی (تفرق بالابدان) کے قائل ہیں ان کے قول کو عبداللہ بن عمرو کی حدیث تقویت دے رہی ہے جسے وہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔(آگے ہی آرہی ہے)
تشریح : ۱؎ : جدانہ ہوں سے مرادمجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے، خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے، بعض نے بات چیت ختم کردینامراد لیاہے جوظاہرکے خلاف ہے۔ ۱؎ : جدانہ ہوں سے مرادمجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے، خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے، بعض نے بات چیت ختم کردینامراد لیاہے جوظاہرکے خلاف ہے۔