أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ مَا مَعْنَى نَهَى عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ قَالَ أَنْ يَكُونَ يُقْرِضُهُ قَرْضًا ثُمَّ يُبَايِعُهُ عَلَيْهِ بَيْعًا يَزْدَادُ عَلَيْهِ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ يُسْلِفُ إِلَيْهِ فِي شَيْءٍ فَيَقُولُ إِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ عِنْدَكَ فَهُوَ بَيْعٌ عَلَيْكَ قَالَ إِسْحَقُ يَعْنِي ابْنَ رَاهَوَيْهِ كَمَا قَالَ قُلْتُ لِأَحْمَدَ وَعَنْ بَيْعِ مَا لَمْ تَضْمَنْ قَالَ لَا يَكُونُ عِنْدِي إِلَّا فِي الطَّعَامِ مَا لَمْ تَقْبِضْ قَالَ إِسْحَقُ كَمَا قَالَ فِي كُلِّ مَا يُكَالُ أَوْ يُوزَنُ قَالَ أَحْمَدُ إِذَا قَالَ أَبِيعُكَ هَذَا الثَّوْبَ وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ وَقَصَارَتُهُ فَهَذَا مِنْ نَحْوِ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ وَإِذَا قَالَ أَبِيعُكَهُ وَعَلَيَّ خِيَاطَتُهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ أَوْ قَالَ أَبِيعُكَهُ وَعَلَيَّ قَصَارَتُهُ فَلَا بَأْسَ بِهِ إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ وَاحِدٌ قَالَ إِسْحَقُ كَمَا قَالَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَأَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَوْفٌ وَهِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ إِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ سِيرِينَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ هَكَذَا
کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل
جوچیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائزنہیں
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیع کے ساتھ قرض جائز نہیں ہے ۱؎ ، اورنہ ایک بیع میں د وشرطیں جائز ہیں ۲؎ اور نہ ایسی چیز سے فائدہ اٹھاناجائزہے جس کا وہ ضامن نہ ہو ۳؎ اور نہ ایسی چیزکی بیع جائزہے جوتمہارے پاس نہ ہو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- حکیم بن حزام کی حدیث حسن ہے(۱۲۳۲،۱۲۳۳)، یہ ان سے اوربھی سندوں سے مروی ہے۔اور ایوب سختیانی اور ابوبشر نے اسے یوسف بن ماہک سے اوریوسف نے حکیم بن حزام سے روایت کیا ہے۔ اور عوف اور ہشام بن حسان نے اس حدیث کو ابن سیرین سے اورابن سیرین نے حکیم بن حزام سے اورحکیم بن حزام نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے اوریہ حدیث (روایت) مرسل (منقطع) ہے۔ اسے (اصلاً) ابن سیرین نے ایوب سختیانی سے اورایوب نے یوسف بن ماہک سے اوریوسف بن ماہک نے حکیم بن حزام سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تشریح :
۱؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ فروخت کنندہ ،بائع کہے کہ میں یہ کپڑاتیرے ہاتھ دس روپے میں فروخت کرتاہوں بشرطیکہ مجھے دس روپے قرض دے دو یایوں کہے کہ میں تمہیں دس روپے قرض دیتاہوں بشرطیکہ تم اپنایہ سامان میرے ہاتھ سے بیچ دو۔
۲؎ : اس کے متعلق ایک قول یہ ہے اس سے مرادایک بیع میں دوفروختیں اورامام احمدکہتے ہیں اس کی شکل یہ ہے کہ بیچنے والا کہے میں یہ کپڑاتیرے ہاتھ بیچ رہاہوں اس شرط پر کہ اس کی سلائی اوردھلائی میرے ذمہ ہوگی۔
۳؎ : یعنی کسی سامان کا منافع حاصل کرنااس وقت تک جائزنہیں جب تک کہ وہ اس کا مالک نہ ہوجائے اورا سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے۔
۱؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ فروخت کنندہ ،بائع کہے کہ میں یہ کپڑاتیرے ہاتھ دس روپے میں فروخت کرتاہوں بشرطیکہ مجھے دس روپے قرض دے دو یایوں کہے کہ میں تمہیں دس روپے قرض دیتاہوں بشرطیکہ تم اپنایہ سامان میرے ہاتھ سے بیچ دو۔
۲؎ : اس کے متعلق ایک قول یہ ہے اس سے مرادایک بیع میں دوفروختیں اورامام احمدکہتے ہیں اس کی شکل یہ ہے کہ بیچنے والا کہے میں یہ کپڑاتیرے ہاتھ بیچ رہاہوں اس شرط پر کہ اس کی سلائی اوردھلائی میرے ذمہ ہوگی۔
۳؎ : یعنی کسی سامان کا منافع حاصل کرنااس وقت تک جائزنہیں جب تک کہ وہ اس کا مالک نہ ہوجائے اورا سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے۔