جامع الترمذي - حدیث 123

أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَسْتَدْفِئُ بِالْمَرْأَةِ بَعْدَ الْغُسْلِ​ ضعيف حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حُرَيْثٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رُبَّمَا اغْتَسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجَنَابَةِ ثُمَّ جَاءَ فَاسْتَدْفَأَ بِي فَضَمَمْتُهُ إِلَيَّ وَلَمْ أَغْتَسِلْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ بِإِسْنَادِهِ بَأْسٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ وَالتَّابِعِينَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا اغْتَسَلَ فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَسْتَدْفِئَ بِامْرَأَتِهِ وَيَنَامَ مَعَهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَةُ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 123

کتاب: طہارت کے احکام ومسائل غسل کرنے کے بعد مرد عورت سے چمٹ کر گرمی حاصل کرے اس کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بسااوقات نبی اکرم ﷺجنابت کا غسل فرماتے پھرآکرمجھ سے گرمی حاصل کرتے تو میں آپ کو چمٹا لیتی ،اورمیں بغیرغسل کے ہوتی تھی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند میں کوئی اشکالنہیں ۱؎ ، ۲- صحابہ کرام اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم کا یہی قول ہے کہ مرد جب غسل کرلے تو اپنی بیوی سے چمٹ کرگرمی حاصل کرنے میں اسے کوئی مضائقہ نہیں، وہ عورت کے غسل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ (چمٹ کر) سوسکتاہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یعنی یہ حسن کے حکم میں ہے، اس کے راوی 'حریث بن ابی المطر'ضعیف ہیں (جیساکہ تخریج میں گزرا) اس لیے علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے ، لیکن ابوداوداورابن ماجہ نے ایک دوسرے طریق سے اس کے ہم معنی حدیث روایت کی ہے ، جو عبدالرحمن افریقی کے طریق سے ہے ، عبدالرحمن حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے ضعیف ہیں ،لیکن دونوں طریقوں کا ضعف ایک دوسرے سے قدرے دورہوجاتاہے ، نیزصحیحین میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے اس کے معنی کی تائیدہوجاتی ہے ، وہ یہ ہے : 'ہم لوگ حائضہ ہوتی تھیں تو آپ ہمیں ازارباندھنے کا حکم دیتے ، پھرہم سے چمٹتے تھے'واللہ اعلم۔ ۱؎ : یعنی یہ حسن کے حکم میں ہے، اس کے راوی 'حریث بن ابی المطر'ضعیف ہیں (جیساکہ تخریج میں گزرا) اس لیے علامہ البانی نے اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے ، لیکن ابوداوداورابن ماجہ نے ایک دوسرے طریق سے اس کے ہم معنی حدیث روایت کی ہے ، جو عبدالرحمن افریقی کے طریق سے ہے ، عبدالرحمن حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے ضعیف ہیں ،لیکن دونوں طریقوں کا ضعف ایک دوسرے سے قدرے دورہوجاتاہے ، نیزصحیحین میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے اس کے معنی کی تائیدہوجاتی ہے ، وہ یہ ہے : 'ہم لوگ حائضہ ہوتی تھیں تو آپ ہمیں ازارباندھنے کا حکم دیتے ، پھرہم سے چمٹتے تھے'واللہ اعلم۔