جامع الترمذي - حدیث 1229

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ نِتَاجُ النِّتَاجِ وَهُوَ بَيْعٌ مَفْسُوخٌ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ مِنْ بَيُوعِ الْغَرَرِ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1229

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل حمل کے حمل کوبیچنے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے حمل کے حمل کوبیچنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے :۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے اس حدیث کوبطریق: 'أیوب، عن سعید بن جبیر، عن ابن عباس' روایت کیا ہے۔ اور عبدالوھاب ثقفی وغیرہ نے بطریق: 'أیوب، عن سعید بن جبیر، ونافع، کلاہما عن ابن عمر، عن النبی ﷺ' روایت کی ہے۔ اوریہ زیادہ صحیح ہے، ۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ حبل الحبلہ (حمل کے حمل) سے مراد اونٹنی کے بچے کابچہ ہے۔ اہل علم کے نزدیک یہ بیع منسوخ ہے اور یہ دھوکہ کی بیع میں سے ایک بیع ہے، ۴- اس باب میں عبداللہ بن عباس اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : حمل کے حمل کوبیچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی کہے کہ میں تم سے اس حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے اندر جو مادہ بچہ ہے اس کے پیدا ہونے کے بعد اس کے پیٹ سے جو بچہ ہوگا اس کو اتنے میں بیچتاہوں،تو یہ بیع جائز نہ ہوگی کیونکہ یہ معدوم اورمجہول کی بیع ہے۔ ۱؎ : حمل کے حمل کوبیچنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی کہے کہ میں تم سے اس حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے اندر جو مادہ بچہ ہے اس کے پیدا ہونے کے بعد اس کے پیٹ سے جو بچہ ہوگا اس کو اتنے میں بیچتاہوں،تو یہ بیع جائز نہ ہوگی کیونکہ یہ معدوم اورمجہول کی بیع ہے۔