جامع الترمذي - حدیث 1221

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ تَلَقِّي الْبُيُوعِ​ صحيح حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُتَلَقَّى الْجَلَبُ فَإِنْ تَلَقَّاهُ إِنْسَانٌ فَابْتَاعَهُ فَصَاحِبُ السِّلْعَةِ فِيهَا بِالْخِيَارِ إِذَا وَرَدَ السُّوقَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَيُّوبَ وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَلَقِّي الْبُيُوعِ وَهُوَ ضَرْبٌ مِنْ الْخَدِيعَةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَصْحَابِنَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1221

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل مال بیچنے والوں سے بازارمیں پہنچنے سے پہلے جاکرملنے کی کراہت کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺنے باہر سے آنے والے سامانوں کو بازارمیں پہنچنے سے پہلے آگے جاکر خریدلینے سے منع فرمایا: اگر کسی آدمی نے مل کرخریدلیا تو صاحب مال کو جب وہ بازارمیں پہنچے تواختیارہے(چاہے تو وہ بیچے چاہے تونہ بیچے) ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ایوب کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کی ایک جماعت نے مال بیچنے والوں سے بازارمیں پہنچنے سے پہلے مل کرمال خریدنے کوناجائزکہا ہے یہ دھوکے کی ایک قسم ہے ہمارے اصحاب میں سے شافعی وغیرہ کا یہی قول ہے ۔
تشریح : ۱؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ شہری آدمی بدوی (دیہاتی) سے اس کے شہرکی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے جاملے تاکہ بھاؤکے متعلق بیان کرکے اس سے سامان سستے داموں خریدلے، ایساکرنے سے منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ صاحب سامان دھوکہ اور نقصان سے بچ جائے، چونکہ بیچنے والے کوابھی بازارکی قیمت کا علم نہیں ہوپا یا ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خرید لینے میں اسے دھوکہ ہوسکتا ہے، اسی لیے یہ ممانعت آئی ہے۔ ۱؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ شہری آدمی بدوی (دیہاتی) سے اس کے شہرکی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے جاملے تاکہ بھاؤکے متعلق بیان کرکے اس سے سامان سستے داموں خریدلے، ایساکرنے سے منع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ صاحب سامان دھوکہ اور نقصان سے بچ جائے، چونکہ بیچنے والے کوابھی بازارکی قیمت کا علم نہیں ہوپا یا ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خرید لینے میں اسے دھوکہ ہوسکتا ہے، اسی لیے یہ ممانعت آئی ہے۔