جامع الترمذي - حدیث 1218

أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي بَيْعِ مَنْ يَزِيدُ​ ضعيف حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ شُمَيْطِ بْنِ عَجْلَانَ حَدَّثَنَا الْأَخْضَرُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْحَنَفِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاعَ حِلْسًا وَقَدَحًا وَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي هَذَا الْحِلْسَ وَالْقَدَحَ فَقَالَ رَجُلٌ أَخَذْتُهُمَا بِدِرْهَمٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ فَأَعْطَاهُ رَجُلٌ دِرْهَمَيْنِ فَبَاعَهُمَا مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَخْضَرِ بْنِ عَجْلَانَ وَعَبْدُ اللَّهِ الْحَنَفِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ أَنَسٍ هُوَ أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا بِبَيْعِ مَنْ يَزِيدُ فِي الْغَنَائِمِ وَالْمَوَارِيثِ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ النَّاسِ عَنْ الْأَخْضَرِ بْنِ عَجْلَانَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1218

کتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل نیلام اور ہراج کا بیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ایک ٹاٹ جوکجاوہ کے نیچے بچھایاجاتاہے اور ایک پیالہ بیچا،آپ نے فرمایا: 'یہ ٹاٹ اور پیالہ کون خریدے گا؟ایک آدمی نے عرض کیا: میں انہیں ایک درہم میں لے سکتا ہوں' ، نبی اکرمﷺنے فرمایا:' ایک درہم سے زیادہ کون دے گا؟' توایک آدمی نے آپ کو دودرہم دیا، تو آپ نے اسی کے ہاتھ سے یہ دونوں چیزیں بیچ دیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے صرف اخضربن عجلان کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اور عبداللہ حنفی ہی جنہوں نے انس سے روایت کی ہے ابوبکر حنفی ہیں ۱ ؎ ، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ غنیمت اور میراث کے سامان کو زیادہ قیمت دینے والے سے بیچنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں، ۴- یہ حدیث معتمر بن سلیمان اور دوسرے کئی بڑے لوگوں نے بھی اخضر بن عجلان سے روایت کی ہے۔
تشریح : ۱ ؎ : حنفی سے مراد ہے بنوحنیفہ کے ایک فرد، نہ کہ حنفی المذہب ۔ نوٹ:(اس کے راوی 'ابوبکر عبد اللہ حنفی' مجہول ہیں، لیکن طرق وشواہد کی وجہ سے حدیث صحیح لغیرہ ہے ،صحیح الترغیب ۸۳۴، وتراجع الألبانی ۱۷۸۰) واضح رہے کہ ابن ماجہ کی تحقیق میں حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ ۱ ؎ : حنفی سے مراد ہے بنوحنیفہ کے ایک فرد، نہ کہ حنفی المذہب ۔ نوٹ:(اس کے راوی 'ابوبکر عبد اللہ حنفی' مجہول ہیں، لیکن طرق وشواہد کی وجہ سے حدیث صحیح لغیرہ ہے ،صحیح الترغیب ۸۳۴، وتراجع الألبانی ۱۷۸۰) واضح رہے کہ ابن ماجہ کی تحقیق میں حدیث کی سند کو ضعیف قرار دیا گیا ہے۔